اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ خصوصی افراد کی قومی زندگی میں مکمل شمولیت ہماری ترجیح ہے،حکومت خصوصی افراد کی معاشرے میں ہر سطح اور ہر شعبے میں شمولیت کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے خصوصی افراد کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ خصوصی افراد کے حقوق و وقار کے تحفظ کا اعادہ کرتے ہیں، خصوصی افراد کی قومی زندگی میں مکمل شمولیت ہماری ترجیح ہے، خصوصی افراد کے لئے رسائی، تعلیم اور صحت کے اقدامات جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی شناختی کارڈ پر خصوصی لوگو، سرٹیفکیشن اور سماجی تحفظ میں آسانی کو موثر بنا رہے ہیں، خصوصی افراد کیلئے بہتر روزگار اور نقل و حرکت کے مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منصفانہ معاشرہ وہی جہاں ہر فرد کو یکساں سہولتیں حاصل ہوں، خصوصی افراد کی راہ میں حائل جسمانی سماجی اور رویّوں پر مبنی رکاوٹیں دور کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، خصوصی افراد کی شناخت کا احترام کریں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ تعلیم، کاروبار اور ترقی میں خصوصی افراد کی شرکت قومی مستقبل کیلئے اہم ہے، خصوصی افراد ہماری اجتماعی قوت اور استقامت کا حصہ ہیں، ایسا پاکستان قائم کریں جو ہر فرد کے لئے قابلِ رسائی اور شمولیت کا حامل ہو۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے خصوصی افراد کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خصوصی افراد کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ خصوصی افراد کے حقوق کا تحفظ اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں ان کی شمولیت کو یقینی بنانا قومی ترقی کیلئے نا گزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال یہ عالمی دن "خصوصی افراد کی معاشرے میں شمولیت اور سماجی ترقی کے عنوان کے تحت منایا جا رہا ہے، آئین پاکستان تمام شہریوں کو مساوی حقوق اور مساوی شمولیت کی ضمانت دیتا ہے، خصوصی افراد ہمارے معاشرے کی سماجی، معاشرتی اور ثقافتی اساس کا کلیدی حصہ ہیں، کسی بھی طرح کی جسمانی کمی انسانی ذہنی صلاحیتوں اور حقوق کی نفی نہیں کرتی۔
انہوں نے کہا کہ قانونی پس منظر میں وفاقی اور صوبائی سطح پر خصوصی افراد کے حقوق کے ایکٹ ایسے افراد کو ہر طرح کا ضروری قانونی تحفظ فراہم کرتے ہیں، مزید یہ ایکٹ خصوصی افراد کے اندراج اور ان کی معاونت، امداد اور دیگر مؤثر خدمات سر انجام دینے کیلئے بھی بنیاد فراہم کرتے ہیں، خصوصی افراد کے حقوق کی کونسل، سی آر پی ڈی بھی حقوق کی نگرانی اور حکومتی پالیسی اقدامات کو مضبوط کرنے میں بہت فعال طریقے سے کام کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ دیگر اقدامات میں ہر 15 دن بعد طبی معائنہ، خصوصی افراد کیلئے معذوری کا سرٹیفیکیٹ، ان کیلئے سہولتی آلات، ہنر مندی میں اضافہ کے انتظامات، استعداد کار بڑھانے کی تربیت، ملازمتوں میں مخصوص کوٹہ، کام کی جگہ تک باآسانی رسائی کیلئے اقدامات شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پالیسی اور وعدوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے خصوصی کاوشیں کی ہیں تاکہ خصوصی افراد کو تعلیم، صحت، روزگار اور سماجی زندگی میں ہر طرح کی شمولیت یقینی ہو تاہم اس طبقے کی بھرپور نمائندگی اور مسائل کو حل کرنے کیلئے ابھی مزید مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب تک اٹھائے گئے اقدامات میں خصوصی افراد کے حقوق کی کونسل کی کاوشیں قابل ستائش ہیں اور وفاقی وزارت برائے انسانی حقوق بھی خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ اور مضبوطی کیلئے بڑی تندہی سے کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد کی بھرپور شمولیت ہی معاشرتی نظام کی افادیت اور مؤثر کارکردگی کا امتحان ہے اور یہ ہمیں نظام کو مزید مؤثر بنانے کیلئے جامع حکمت عملی بنانے کی یاد دہانی بھی کرواتی ہے، تمام شہریوں بالخصوص کمزور اور خصوصی استعداد کے حامل طبقات کے بنیادی شہری حقوق کا تخفظ اور مساوی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وہ آج اس دن کے موقع پر عوام، صوبائی حکومتوں، متعلقہ نجی اداروں، سول سوسائٹی، اساتذہ اور معاشرے کے تمام سرکردہ افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ آئیے مل کر ایسے پاکستان کی طرف پیش قدمی کریں جس میں خصوصی افراد اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک دوستانہ ہمدردانہ ماحول میں معاشرے کا فعال حصہ بن سکیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پاکستان کو خصوصی افراد کے حقوق کی اہمیت کا مکمل ادراک ہے اور حکومت ان کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، اس ضمن میں تمام ضروری اور مؤثر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ خصوصی افراد کیلئے ہمدردانہ، دوستانہ اور معاون معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی امتیازی سلوک سے پاک اور سماجی عدم مساوات سے قطع نظر تمام شہریوں کی صحت اور عزت و وقار کے تحفظ کیلئے ہمارا عزم غیر متزلزل ہونا چاہیے، آئیے آج کے دن تجدید عہد کریں کہ خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ کیلئے پہلے سے زیادہ باہمی تعاون سے مؤثر اقدامات کریں گے تاکہ ہم اس ضمن میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں پورا اتر سکیں۔



