سیول(نیٹ نیوز) جنوبی کوریا کے باشندے اندھا دھند کام کرکے شدید تناؤ اور بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ اب ان کے کندھوں سے ذمہ داریوں کا بوجھ ہلکا کرنے کیلئے ایک خاص جیل بنائی گئی ہے جسے ’’انسائیڈ می‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ جیل جنوبی کوریا کے علاقے ہونگ چیون میں قائم کی گئی ہے جہاں موسم گرما کی چھٹیوں میں کئی لوگ سکون کی خاطر آتے ہیں۔ جیل ایک سابق وکیل کوون یونگ سوئیک نے 2008 میں بنائی تھی، ان کے مطابق یہ جگہ ان لوگوں کیلئے ہے جو ہر ہفتے 100 گھنٹے کام کرنے کے بعد شدید تھکن میں مبتلا ہوجاتے تھے۔
اس گھبراہٹ اور تناؤ کے باوجود وہ اپنی ملازمت نہیں چھوڑ سکتے تھے لیکن انہیں اچانک خیال آیا کہ کیوں نہ ایک ہفتہ ایسی جگہ رہا جائے جہاں باس نہ ہو، نہ ہی سگریٹ اور شراب نوشی ہو اور کام نہ کیا جائے۔ جیل میں اب تک 2000 افراد آچکے ہیں جن میں سے کچھ ایک دن اور بعض سات دن تک رہے۔
اس جیل کا ہر کمرہ 6 مربع میٹر وسیع اور کوٹھری نما ہے جہاں اکثر وقت گزارا جاتا ہے ۔ یہاں موبائل فون لانا منع ہے اور دروازے اندر سے بند کئے جاسکتے ہیں۔ لوگ ساتھ مل کر بھی وقت گزارتے ہیں جبکہ کتابیں پڑھنے کی بھی یہاں اجازت ہے جیل میں زیادہ تر وقت مراقبہ کرایا جاتا ہے۔