ماسکو: (روزنامہ دنیا) عام حالات میں میراتھن مکمل کرنا محال ہوتا ہے لیکن روس میں ایسی دوڑ بھی ہرسال منعقد ہوتی ہے جسے دنیا کی سرد ترین میراتھن کہا جاتا ہے کیونکہ منفی 52 درجے سینٹی گریڈ میں خون اور سانس دونوں ہی جم جاتے ہیں۔
اس دوڑ میں اگر چہرے کو اچھی طرح نہ ڈھانپا جائے تو انسان سیکنڈوں میں فراسٹ بائٹ کا شکار ہو جاتا ہے یہاں تک کہ تھرمامیٹر میں پارہ بھی جم جاتا ہے۔ اس علاقے کا نام ’’اوئمیاکون‘‘ ہے جہاں آبادی موجود نہیں اور صرف میراتھن کے وقت ہی ایک میلہ سجتا ہے۔
رواں سال 21 سے 71 برس کے 16 تربیت یافتہ کھلاڑی ریس کیلئے دوڑے جس کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ ایونٹ میں 5، 10، 20، 30 اور 42 کلومیٹر کے مقابلے رکھے گئے تھے۔ جس وقت ریس شروع ہوئی اس وقت درجہ حرارت منفی 52 درجے سینٹی گریڈ تھا جبکہ ریس میں صرف ایک شخص ہی 39 کلومیٹر تک جاسکا اور اس وقت درجہ حرارت منفی 48 ہوچکا تھا۔
اس ریس میں جنونی افراد آسٹریلیا، بھارت، جاپان، تائیوان اور دیگر ممالک سے شریک ہوئے اور اس سخت مقابلے کا چیلنج قبول کیا۔ ریس جیتنے والے ایلیا پاسٹریف صرف 39 کلومیٹر تک دوڑ سکے جبکہ اصل فاصلہ 42 کلومیٹر تھا۔ 21 سالہ اینوکینٹائی اولیسوف نے 10 کلومیٹر کا سفر ایک گھنٹے آٹھ منٹ میں طے کیا جبکہ 71 سالہ ییگور پرمیاکوف نے 15 کلومیٹر کے سفر میں اڑھائی گھنٹے لگائے۔