غزہ :(ویب ڈیسک ) غزہ کے ایک ہسپتال میں ایک عجیب اور دلچسپ واقعہ پیش آیا جہاں ایک بچے کو اس کی مردہ ماں کے شکم سے بچا لیا۔
نو ماہ کی حاملہ ماں اولا عدنان حرب الکرد میزائل حملوں کی صبر آزما رات بامشکل زندہ بچ پائی تھی جس کے بارے میں حماس کے زیرِ انتظام علاقے میں ریسکیو سروسز نے بتایا کہ اس میں ایک ہی خاندان کے چھے افراد سمیت 24 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے۔
سرجن اکرم حسین کے مطابق العودہ ہسپتال پہنچنے تک کرد ’تقریباً مردہ‘ ہو چکی تھیں، ڈاکٹرز ماں کو تو بچانے میں ناکام رہے لیکن الٹراساؤنڈ کیا جس سے بچے کے دل کی دھڑکن کا پتہ چلا۔
سرجن نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے فوری طور پر ہنگامی سیزرین سیکشن کر کے نولومود کو نکال لیا۔
ہسپتال کے شعبہ امراضِ نسواں اور گائناکالوجی کے سربراہ رائد السعودی نے بتایا کہ ابتدائی طور پر نومولود کی حالت نازک تھی لیکن آکسیجن اور طبی امداد ملنے کے بعد حالت مستحکم ہو گئی، اسے ایک انکیوبیٹر میں رکھا گیا اور دیر البلح کے الاقصیٰ ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
خیال رہے العودہ ہسپتال کے ایک طبی اہلکار کے مطابق وسطی غزہ میں نصیرات پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی میزائل حملے میں ہلاک شدہ تین خواتین اور ایک بچے میں کرد بھی شامل تھیں، خاندان کے گھر پر ہونے والے حملے میں ان کا شوہر بھی زخمی ہوا تھا۔
واضح رہے غزہ میں جنگ نے بچوں کی پیدائش کو شدید خطرناک بنا دیا ہے اور حاملہ خواتین کو نہ صرف تقریباً روزانہ حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صحت کی سہولیات تک رسائی میں حائل ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر انہیں خوراک کے عدم تحفظ، حفظانِ صحت کی خراب صورتِ حال اور پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔