لاہور: (ویب ڈیسک) آپ آج سال کی طویل ترین رات گزار چکے ہیں جبکہ آج کا دن سال کا مختصر ترین دن قرار دیا گیا ہے۔
ماہرینِ فلکیات کے مطابق ہر سال 21 یا 22 دسمبر کو ونٹرسولسٹس فلکیاتی مظہر رونما ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں راتیں سب سے طویل اور دن سب سے مختصر ہو جاتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں سال کی طویل ترین رات کا دورانیہ 13 گھنٹے اور 25 منٹ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ دن کا دورانیہ محض 10 گھنٹے اور 35 منٹ ہوگا، یہ سال بھر میں دن اور رات کے دورانیے کا سب سے نمایاں فرق ہے، ونٹرسولسٹس زمین کی سورج کے گرد گردش اور اس کے محور کے جھکاؤ کے باعث وقوع پذیر ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف سان فرانسسکو کے ماہرِ فلکیات اینڈریو فریکنوئی کے مطابق زمین کا محور سیدھا نہیں بلکہ جھکا ہوا ہے، جس کی وجہ سے سردیوں میں شمالی نصف کرے سورج سے دور جھک جاتا ہے اور سورج آسمان پر کم وقت کے لیے نمودار ہوتا ہے، اسی جھکاؤ کے باعث گرمیوں اور سردیوں کے موسم وجود میں آتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق زمین کا یہ جھکاؤ بہت پرانا ہے اور یہی جھکاؤ موسموں کی تبدیلی کی وجہ بنتا ہے، اسی لیے شمالی نصف کرے میں جب سردی ہوتی ہے تو جنوبی نصف کرے میں گرمی کا موسم ہوتا ہے۔
تاریخی طور پر ونٹرسولسٹس کو دنیا بھر کی قدیم تہذیبوں میں خاص اہمیت حاصل رہی ہے، برطانیہ میں موجود تاریخی مقام اسٹون ہینج سمیت کئی قدیم آثار اس انداز سے تعمیر کیے گئے کہ وہ سورج کی پوزیشن کو ونٹرسولسٹس کے موقع پر ظاہر کرتے ہیں۔
قدیم اقوام کے نزدیک یہ دن اندھیرے کے خاتمے اور روشنی کی واپسی کی علامت سمجھا جاتا تھا، اسی لیے اسے خوشی، امید اور تجدیدِ حیات کے طور پر منایا جاتا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آج بھی مختلف مذاہب اور ثقافتوں میں سردیوں کے تہواروں کے دوران روشنی کا استعمال، جیسے کرسمس لائٹس اور یہودی تہواروں میں شمعدان، اسی قدیم روایت کا تسلسل ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ونٹرسولسٹس کے بعد دن آہستہ آہستہ لمبے اور راتیں چھوٹی ہونا شروع ہو جاتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اب روشنی بڑھنے لگے گی، اگرچہ سردی کچھ عرصہ مزید برقرار رہے گی۔



