برما: (دنیا نیوز) میانمار میں سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر براہِ راست فائرنگ کر کے مزید 10 ہلاک افراد کر دیئے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہناہے کہ فوج مظاہرین کے خلاف جنگی حربے استعمال کررہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار کے باسیوں کو ایک اور خون دن کا سامنا کرنا پڑ گیا، فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ شہر میائنگ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں جہاں سیکورٹی فورسز نے مظاہرین پر اندھادندھ فائرنگ کردی۔
امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق میانمار میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے کی گئی فائرنگ کےنتیجے میں 10 افراد چل بسے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
ینگون اور منڈالے میں بھی فوجی اہلکاوروں نے مظاہرین پر تشدد روا رکھا، آنسو گیس کی شیلنگ کے ساتھ براہ راست فائرنگ بھی کردی، فورسز کے تشدد سے مرنے والوں کی تعداد 60 سے تجاوز کرگئی جبکہ دوہزار سے زائد شہری زیر حراست ہیں۔
عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میانمار کی فوج مظاہرین کے خلاف جنگی حربے استعمال کررہی ہے، میانمار کی فوجی قیادت نے گرفتار سیاسی رہنما پر نئے الزامات عائد کردئے۔
ملٹری ترجمان کے مطابق آنگ سان سوچی نے غیر قانونی طور پر 6 لاکھ ڈالر اور 11 کلو سونا وصول کیا، جسکی تحقیقات اینٹی کرپشن کمیشن کر رہا ہے۔
دوسری طرف چین نے ميانمار میں کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفارتکاری اور مذاکرات کا وقت آ گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ژانگ جون نے میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں پر رد عمل میں کہا ہے کہ کشیدگی کم کرنے کا وقت آ گیا ہے، یہ سفارتکاری اور مذاکرات کا وقت ہے۔ چین کی میانمار کے ساتھ دوستی وہاں بسنے والے تمام افراد کے ساتھ ہے، چین تمام متعلقہ جماعتوں کے مذاکرات کرنے اور صورتحال میں بہتری لانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔