کابل : ( ویب ڈیسک ) افغانستان میں طالبان حکومت کی جانب سے خواتین کو ہیئر اور بیوٹی سیلون بند کرنے کا حکم جاری کردیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق متعلقہ وزارت کے ترجمان نے بتایا کہ 2 جولائی کو جاری کئے گئے اس حکم کی تعمیل کے لئے کاروباری اداروں کے پاس ایک ماہ کا وقت ہے۔
رپورٹس کے مطابق 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد خواتین کو مختلف قسم کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، انہوں نے نوعمر لڑکیوں اور خواتین کو تعلیمی اداروں اور پارکوں میں جانے سے بھی روک رکھا ہے اور ان پر اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے پر بھی پابندی عائد کی گئی ۔
طالبان نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ خواتین کو ایسا لباس پہننا چاہیے جس سے صرف ان کی آنکھیں ظاہر ہوں اور اگر وہ 72 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کر رہی ہوں تو ان کے ساتھ کوئی مرد رشتہ دار ہونا چاہیے۔
بیوٹی سیلون بند کرنا طالبان کی طرف سے 1996 اور 2001 کے درمیان آخری بار اقتدار میں آنے کے بعد نافذ کیے گئے اقدامات کا ایک حصہ تھا۔
دو سال قبل امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی بیوٹی سیلون کھلے رہے لیکن دکانوں کی کھڑکیوں کو اکثر ڈھانپ دیا جاتا تھا اور سیلون کے باہر خواتین کی تصاویر ان کے چہرے چھپانے کے لیے سپرے پینٹ کی جاتی تھیں۔
نئی بندش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک افغان خاتون کا کہنا تھا کہ طالبان افغان خواتین سے بنیادی انسانی حقوق چھین رہے ہیں، وہ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اس فیصلے سے وہ خواتین کو دوسری خواتین کی خدمت سے محروم کر رہے ہیں، جب میں نے یہ خبر سنی تو میں پوری طرح سے چونک گئی۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ اس پابندی کی وجہ کیا ہے۔