انقرہ: (دنیانیوز ) ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں وزارت داخلہ اور پارلیمنٹ کے باہر ایک ’دہشت گردانہ حملے‘ میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ترک وزارت داخلہ نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے قریب ہونے والا دھماکا ایک ’دہشت گردانہ حملہ‘ تھا جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
داخلہ امور کے وزیرعلی یرلی کایا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ (ایکس ) پر بتایا ہے کہ دھماکا خودکش تھا ، دو دہشت گرد صبح ساڑھے 9 بجے گاڑی میں سوار ہو کر آئے جن میں سے ایک دہشتگرد نے خود کو وزارت داخلہ کی بلڈنگ کے باہر دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ دوسرے دہشتگرد نے فائرنگ کی جس سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے.
سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے دوسرے دہشتگرد کو ہلاک کر دیا۔
Saat 09.30 sıralarında İçişleri Bakanlığımız Emniyet Genel Müdürlüğü giriş kapısı önüne hafif ticari araçla gelen 2 terörist bombalı saldırı eyleminde bulunmuştur.
— Ali Yerlikaya (@AliYerlikaya) October 1, 2023
Teröristlerden biri kendini patlatmış, diğer terörist etkisiz hale getirilmiştir.
Açılan ateş sırasında 2 Emniyet…
اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ترک دارالحکومت انقرہ میں پارلیمنٹ اور وزارتی عمارتوں کے قریب دھماکے کی آواز سنی گئی ہے۔
ترک میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں جبکہ ایمرجنسی سروسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں، نشریاتی اداروں نے وزارت داخلہ کی عمارت کے قریب سڑک پر بکھرے ملبے کی فوٹیج نشر کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2016 کے بعد انقرہ میں ہونے والا یہ پہلا دھماکا تھا جو ایسے وقت میں ہوا ہے جب کہ پارلیمنٹ کا نیا سیشن شروع ہونے والا تھا۔
ترک میڈیا کا بتانا ہے کہ دھماکا ترک پارلیمنٹ کے قریب ہوا جسے چند گھنٹے بعد آج صدر رجب طیب اردوان کے خطاب کے ساتھ دوبارہ کھولا جانا تھا۔
گزشتہ برسوں کے دوران دارالحکومت انقرہ کئی حملوں کا نشانہ بن چکاہے ، اکتوبر 2015 میں انقرہ میں مرکزی اسٹیشن کے سامنے ہونے والے حملے میں داعش نے 109 افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
ملک میں تازہ ترین حملہ دسمبر 2022 میں ہوا تھا جب جنوب مشرقی ترکیہ میں پولیس کی بکتر بند گاڑی پر بم حملے میں 8 اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہو گئے تھے۔