تل ابیب : (ویب ڈیسک ) اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات کو سختی سے مسترد کردیاہے ۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کا کہناہے کہ بنجمن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے نشاندہی کی کہ "اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں ہمیشہ کے لیے موجود رہنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، لیکن ہم حماس کو ختم کرنے کے لیے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہیں گے۔
دوسری جانب غزہ کے شہریوں پر حملے کا چوتھا مرحلہ مسلسل جاری حملوں کے چوتھے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔
اسرائیل نے زمینی اور سمندری راستے سے فضائی حملے اور گولہ باری تیز کر دی ہے جبکہ غزہ میں مواصلاتی رابطوں کی بحالی کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں ۔
اس سے قبل اتوار کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے غزہ کی پٹی کے اندر لڑنے والی اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ پراسرائیلی حملوں میں تیزی ، حماس کا ’شدید لڑائی‘ لڑنے کا دعویٰ
ادھر نیتن یاہو اور امریکی صدرکے درمیان ٹیلی فونک رابطے بھی جاری ہیں ، دونوں نے کئی بار فونک رابطہ کیا ہے جبکہ خود جوبائیڈن بھی اسرائیل کا اس تناظر میں شروع میں ہی دورہ کر چکے ہیں۔
امریکہ نے اسرائیل کا مکمل ساتھ دینے کے اعلان کے علاوہ ہر قسم کا جدید ترین اسلحہ بھی اسرائیل کے لیے بروئے کار لانے کے اقدامات کیے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ، انہوں نے حماس اور اسرائیل سے یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
28 اکتوبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی گئی قرارداد بھی کثرت رائے سے منظور کی تھی جبکہ اسرائیل کی جانب سے قرارداد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔