ریاض: (دنیا نیوز) سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ میں تعمیر نو پر بات کرنے سے پہلے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ دوبارہ جنگ نہ ہو، مسئلہ فلسطین کا مستقل حل خطے اور پوری دنیا کے مفاد میں ہے۔
ریاض میں ہونے والی عالمی اقتصادی فورم کے سیشن میں اظہار خیال کرتے ہوئے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ہر لحاظ سے تباہ کن ہے اور فوجی کارروائیوں میں توسیع کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، اگر جنگ بند نہ ہوئی تو غزہ میں انسانی بحران بڑھ جائے گا اور ہمیں تباہی کی ایک بڑی توسیع کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں 3 کروڑ 70 لاکھ ٹن ملبہ، صفائی میں برسوں لگ جائیں گے : اقوام متحدہ
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کیلئے 30 سال درکار ہیں، ہمیں الفاظ سے عمل کی طرف بڑھنا ہوگا اور میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ اس پر بات کروں گا، ہم خطے میں صرف موجودہ بحران کو حل کرنے پر توجہ مرکوز نہیں کرنے جا رہے بلکہ ہم یہ دیکھنے جا رہے ہیں کہ ہم غزہ کے تناظر میں بڑے مسئلے کو کس طرح حل کر سکتے ہیں۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ جنگ بندی کی حالیہ تجویز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی پر عمل درآمد کرانے کیلئے کافی ہوگی، فلسطین اسرائیل تنازع کے حوالے سے دو ریاستی حل کیلئے حقیقی عزم ہی غزہ میں جنگ کو دوبارہ شروع ہونے سے روک سکتا ہے، یہ واحد معقول اور قابل یقین حل ہے جو ہمیں اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ہمیں دو تین اور چار سال تک اسی صورتحال میں واپس نہیں آنا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل غزہ میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے : امریکی عہدیدار
انہوں نے مزید کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری پر منحصر ہے کہ وہ اس حل کے نفاذ میں مدد کرے، یہ اچھی بات ہے کہ ہم نے زیادہ تر شراکت داروں اور بین الاقوامی برادری کو اس خیال کی حمایت کرتے ہوئے سنا ہے، اب ہمیں اسے حقیقت میں بدلنا ہے، ہمیں بات چیت، عمل اور ٹھوس اقدامات کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے اور اسے متحارب فریقوں پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔