غزہ : (ویب ڈیسک ) غزہ کے علاقے جبالیہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ جاری ہے جس کے دوران فرینڈلی فائرنگ میں 5 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کا دعویٰ ہے کہ اس کے فوجیوں کی ہلاکتیں حماس کے حملے میں نہیں بلکہ خود فوج کے اپنے ہاتھوں ہوئی ہیں، دوسری طرف حماس کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوج پر حملوں اور ہلاکتوں کے ویڈیو ثبوت جاری کیے جارہے ہیں جن میں درجنوں فوجیوں کی ہلاکت بارے آگاہ کیا جارہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ٹینک کی فائرنگ سے پانچ فوجی مارے گئے، تمام فوجیوں کا تعلق پیرا ٹروپرز بریگیڈ کی 202ویں بٹالین سے تھا۔
زخمی فوجیوں کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں متعدد کی حالت تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ کا مستقبل ؟ اسرائیلی وزیردفاع اورنیتن یاہومیں اختلاف سامنے آگیا
فوج کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق جبالیہ کیمپ میں چھاتہ برداروں کے ساتھ کام کرنے والے ایک ٹینک نے ایک عمارت میں مجاہدین کی موجودگی کا سمجھ کر دو گولے فائر کیے تو وہاں اسرائیلی فوجی جمع تھے۔
رفح میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں حصہ لینے کیلئے کمک روانہ
عرب میڈیا کے مطابق بعدازاں ان ہلاکتوں کے بعد اسرائیلی فوج نے 162ویں ڈویژن میں شمولیت کے لیے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح میں ایک اضافی بٹالین فوج بھیجی ہے، یہ فوج مشرقی رفح میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن میں حصہ لے گی جو اس ماہ سے وہاں کارروائی کررہی ہے۔
اسرائیلی اخبار نے کہا کہ یہ قدم ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب توقع ہے کہ اسرائیلی حکومت رفح پر فوجی حملے کو وسعت دینے پر رضامند ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے 2023 سے اسرائیل نے محصور غزہ کی پٹی کے خلاف جوابی فوجی مہم شروع کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں اب تک 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔