امریکا کا یوکرین کے صدر زیلنسکی کو جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ

Published On 19 July,2025 04:45 am

واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکا نے یوکرین کے صدر زیلنسکی کو ممکنہ طور پر جبری طور پر ہٹانے کا فیصلہ کرلیا۔

روسی میڈیا کے مطابق ایوارڈ یافتہ امریکی صحافی سیمئور ہرش نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا تو انہیں زبردستی ہٹادیا جائے گا اور توقع بھی یہی کی جارہی ہے کہ زیلنسکی خود مستعفی نہیں ہوں گے۔

سیمئور ہرش کے مطابق یوکرینی فوج کے سابق کمانڈر ان چیف اور اس وقت برطانیہ میں یوکرین کے سفیر ویلیئری زالزنی، زیلنسکی کے ممکنہ متبادل ہوں گے اور یہ تبدیلی چند ماہ میں عمل میں لائی جائے گی۔

برطانیہ میں یوکرین کے سابق سفیر وادیم پریستائیکو نے صدر زیلنسکی پر تنقید کی تھی جس پر وادیم کو جولائی سن 2023 میں برطرف کردیا گیا تھا اور ان کی جگہ زالزنی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

صحافی ہرش نے مزید بتایا ہے کہ امریکا اور یوکرین میں بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یوکرین جنگ ختم ہونی چاہئے اور روس کے صدر پیوٹن سے سمجھوتہ ممکن ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور صدر زیلنسکی کے درمیان اختلافات بھی اس وقت کھل کر سامنے آگئے تھے جب یوکرینی صدر وائٹ ہاؤس کے دورے پر پہنچے تھے اور میڈیا سے بات چیت کے دوران صدر ٹرمپ کی باتوں سے اختلاف کیا تھا، صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کو الیکشن کے بغیرڈکٹیٹر قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یوکرینی صدر کی مقبولیت 4 فیصد تک گر چکی ہے۔

یاد رہے کہ صدر زیلنسکی کے عہدے کی مدت پچھلے سال مئی کی 20 تاریخ کو ختم ہوگئی تھی تاہم مارشل لا کے نفاذ اور جنگ کو بنیاد بناتے ہوئے انہوں نے سن 2024 میں صدارتی انتخابات کو منسوخ کردیا تھا۔

امریکی صحافی ہرش نے اس سال کے آغاز میں بھی کہا تھا کہ یوکرین جنگ ختم ہوجائے گی، زیلنسکی کو ایک سال میں ہٹادیا جائے گا کیونکہ جنگ کے بعد زیلنسکی کا یوکرین میں کوئی کردار نہیں۔