واشنگٹن: (دنیا نیوز) ڈونلڈ ٹرمپ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ امن منصوبے پر "تیزی سے آگے بڑھیں" اور پہلے مرحلے پر عمل درآمد کو اسی ہفتے مکمل کرلیا جائے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ان مذاکرات میں حماس کے وفد کی قیادت خالد الحیا کر رہے ہیں جنھیں اسرائیل نے دوحہ میں نشانہ بنانے کی ناکام کی کوشش کی تھی۔
یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت ہو رہے ہیں جس کا مقصد دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صدیوں سے جاری اس جنگ کے خاتمے کے لیے جاری غزہ امن مذاکرات کی براہ راست خود نگرانی کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ امن منصوبے پر عملدرآمد کیلئے حماس، اسرائیل اور امریکا کے درمیان مذاکرات
تاہم صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں یہ واضح نہیں کیا پہلے مرحلے سے ان کی مراد کیا ہے؟ البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے مراد یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے اسرائیلی فوج کی محدود واپسی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اس پہلے مرحلے کے دوران فریقین غزہ میں موجود 20 زندہ یرغمالیوں سمیت 28 مرہ یرغمالیوں کی لاشوں کی حوالگی کے لیے بھی بات چیت کریں گے۔
علاوہ ازیں یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ غزہ سے اسرائیلی فوج کی محدود پیمانے پر واپسی پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: صمود فلوٹیلا کے مزید 29 کارکن ڈی پورٹ، غیر انسانی سلوک کا انکشاف
قبل ازیں حماس نے غزہ امن منصوبے پر مذاکرات کے لیے قاہرہ پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات کرنے آئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حماس یرغمالیوں کے بدلے اسرائیل سے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہی ہے جن میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جنہیں عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔