تل ابیب: (دنیا نیوز) اسرائیل نے کہا ہے کہ جب تک کابینہ متفقہ طور پر غزہ جنگ بندی معاہدے کو منظور نہ کرلے تب تک یہ نافذ العمل نہیں ہوگا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس بات کا اعلان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کیا گیا ہے۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ جنگ بندی پر اسرائیل اور حماس کے متفق ہونے اور مصری میڈیا کی جانب سے اس کے نافذالعمل ہونے کے دعوے کے بعد سامنے آیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ جنگ بندی پر عمل درآمد کا باضابطہ آغاز حکومت کی جانب سے معاہدے کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے مصری سرکاری ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی معاہدہ دوپہر کے وقت مصر میں دستخط ہونے کے بعد ہی نافذ ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی دو سالہ بربریت کا خاتمہ، غزہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل
تاہم اسرائیلی حکومتی ذرائع نے واضح کیا کہ ابھی معاہدے کو کابینہ کی منظوری درکار ہے، جس کے لیے اجلاس آج شام 6 بجے منعقد ہوگا، اجلاس میں غزہ جنگ بندی معاہدے پر ووٹنگ کی جائے گی، توقع ہے کہ معاہدے کو منظور کر لیا جائے گا، جس کے بعد جنگ بندی رسمی طور پر لاگو ہو جائے گی۔
اسرائیلی حکومت کے ترجمان شوش بدروسیان نے بتایا کہ کابینہ اجلاس سے منظوری کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر غزہ میں جنگ بندی نافذ ہو جائے گی، جنگ بندی کے نافذالعمل ہونے کے بعد 72 گھنٹوں میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ شروع ہوگا۔
یاد رہے کہ آج مصر میں طے پانے والے غزہ جنگ بندی معاہدے پر فریقین نے دستخط کردیئے تھے جس کے تحت جنگ چند روز تک روک دی جائے گی، امدادی سامان کو غزہ میں داخل ہونے دیا جائے گا اور یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکے گا۔