بھارتی خلائی مشن چندریان 2 چاند کے مدار میں پہنچ گیا

Last Updated On 21 August,2019 06:27 pm

نئی دہلی: (ویب ڈیسک) 22 جولائی کو اپنے خلائی سفر پر روانہ ہونے والا بھارتی خلائی مشن چندریان 2 چاند کے مدار میں پہنچ گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق یہ مشن منگل کو مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 2 منٹ پر مدار کے قریب پہنچا، بھارت کے خلائی تحقیقی ادارے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چندریان دوئم کو چاند کے مدار میں پہنچانا مشکل، پیچیدہ عمل تھا لیکن خلا میں بھیجے جانے والے مشن کو کامیابی سے زمین کے چاند کے مدار میں پہنچا دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق مشن کے ذریعے بھارتی ماہرین 14 روز تک چاند کے جنوبی قطب کی سطح کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے اور اس سطح کی ہیئت کا مطالعہ کرنے کے علاوہ چاند کی سطح پر پانی یا آثار تلاش کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا چاند مشن، کپاس کے بیج سے پودا پھوٹ پڑا

انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے سربراہ کے سیوان نے صحافیوں کو بتایا کہ چندریان دوئم کو چاند کے مدار میں پہنچانے کا عمل، جو Lunar Orbit Insertion کہلاتا ہے، مقامی وقت کے مطابق منگل 20 اگست کی صبح نو بج کر دو منٹ (عالمی وقت کے مطابق صبح چار بج کر بتیس منٹ) پر شروع کیا گیا، جو 29 منٹ میں مکمل ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر پیچیدہ طریقہ کار انکئی انتہائی مشکل مراحل میں سے تھا، جنکی کامیاب تکمیل پر چندریان دوئم اب چاند کے مدار میں پہنچ چکا ہے۔ مشن کو چاند کے مدار میں بحفاظت پہنچانے کے لیے مخصوص حد تک اونچائی اور رفتار کی ضرورت تھی جس میں معمولی سی غلطی ہو جاتی تو مشن ناکام ہو جانا تھا۔

 یہ بھی پڑھیں: چاند مشن: ناسا کا ایک خاتون کو بھی بھیجنے کا اعلان

کے سیوان کا کہنا تھا کہ تقریباﹰ 30 منٹوں تک جب چندریان کو چاند کے مدار میں پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی ہمارے دلوں کی دھڑکن جیسی رک گئی تھی۔

یاد رہے کہ مشن کا نام  چندریان‘ سنسکرت زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی  چاند گاڑی‘ کے ہیں اور ماہرین نے مشن گزشتہ ماہ کی 22 تاریخ کو سری ہری کوٹا نامی خلائی مرکز سے چاند کی طرف سفر پر بھیجا تھا۔ مشن کے لیے استعمال کیا جانے والا راکٹ بھی بھارت ہی میں تیار کیا گیا تھا۔

 

چندریان دوئم کا وزن 3.8 ٹن ہے اور مشن میں ایک اور بٹر، ایک لینڈر اور ایک روور تینوں شامل ہیں۔ مشن جنوبی بھارت سے اپنی روانگی کے بعد زمین سے چاند تک 3 لاکھ چوراسی ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے چاند کے مدار میں پہنچا۔

ان سائیٹ خلائی مشن تقریباً ایک ارب ڈالر کا بین الاقوامی پراجیکٹ ہے۔ اس میں جرمن ساختہ مکینکل دھاتی چادر بھی استعمال کی گئی ہے، جو مریخ کی حدت برداشت کرنے کے قابل ہے۔ فرانس کے ایک سائنسی آلات بنانے والے ادارے کا خصوصی آلہ بھی نصب ہے، جو مریخ کی سطح پر آنے والے زلزلوں کی کیفیات کو ریکارڈ کرے گا۔ اس کے اترنے پر کنٹرول روم کے سائنسدانوں نے انتہائی مسرت کا اظہار کیا۔

اِسرو کے مطابق چندریان دوئم چاند کے مدار میں سفر کرتا کرتا بتدریج چاند کی سطح کے قریب ہوتا جائے گا اور اس مشن کے ساتھ بھیجا گیا لینڈر اور روور متوقع طور پر ستمبر کی 7 تاریخ کو چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں اتریں گے جسے آج تک تسخیر نہیں کیا گیا۔ مشن سے چاند کی سطح پر اترنے کے لیے لینڈر اور روور کو چندریان دوئم سے اس وقت علیحدہ کیا جائے گا جب مشن چاند کی سطح سے صرف تقریباﹰ 100 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں گردش کر رہا ہو گا۔

بھارتی خلائی ایجنسی کے سربراہ کے مطابق چندریان دوئم سے علیحدگی کے بعد لینڈر اور روور کو چاند کی سطح پر اترنے میں تقریباﹰ 15 منٹ لگیں گے اور  فائنل لینڈنگ‘مشن کا مجموعی طور پر کٹھن ترین اور انتہائی صبر آزما مرحلہ ہو گی۔

ماہرین کے مطابق چاند کی سطح پر کسی بھی مصنوعی سیارے یا لینڈر کی حسب خواہش  سافٹ لینڈنگ‘ کی شرح اوسطاﹰ صرف 37 فیصد ہوتی ہے۔ بھارت نے چندریان دوئم سے پہلے چاند کی طرف اپنا پہلا خلائی مشن چندریان اول 2008ء میں خلا میں بھیجا تھا لیکن وہ چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا تھا۔
 

Advertisement