آئی ایم ایف وفد سے ملاقات: پی ٹی آئی قیادت کا قرض معاہدے کا خیر مقدم

Published On 07 July,2023 11:18 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد نے زمان پارک میں پی ٹی آئی چیئرمین سے ملاقات کی، پاکستان تحریک انصاف نے تین ارب ڈالرز کے معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی آئی ایم ایف معاہدے کی حمایت کردی۔

ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، جس میں پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی شریک تھے، ملاقات میں آئی ایم ایف معاہدے پر تفصیلی گفتگو ہوئی جس کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ کا وفد روانہ ہوگیا۔

معاہدے کا خیر مقدم

پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے بتایا کہ زمان پارک میں ہونے والی ملاقات کے دوران آئی ایم ایف کے سربراہ برائے پاکستان نیتھن پورٹر واشنگٹن سے بذریعہ ویڈیو لنک موجود تھے جبکہ نمائندہ برائے پاکستان ایستر پیریز زمان پارک میں موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف حکام سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات ہوئی، جس میں پی ٹی آئی چیئرمین کے علاوہ شاہ محمود قریشی، شوکت ترین، عمر ایوب، ڈاکٹر ثانیہ نشتر، شبلی فراز، حماد اظہر اور مزمل اسلم شامل تھے۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملاقات میں آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والے نو ماہ کے قلیل المدتی قرض معاہدے پر بات چیت ہوئی جس میں پاکستان کو نو ماہ کے لیے تین ارب ڈالر دیے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتی ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم اس سال کے موسم خزاں میں ہونے والے قومی انتخابات سے اور نئی حکومت کے قیام تک معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور کم آمدنی والے طبقے کو مہنگائی سے بچانے کے لیے پروگرام کی اہمیت پر زور بھی دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سیاسی استحکام اور قانون کی حکمرانی کو پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے لازمی سمجھتی ہے، آئین کے مطابق آزادانہ، منصفانہ اور بروقت انتخابات کے بعد عوامی مینڈیٹ سے آنے والی نئی حکومت اصلاحات کا آغاز کرے گی اور اقتصادی تبدیلی، اعلیٰ اور زیادہ جامع ترقی کے لیے کثیرالجہتی اداروں کے ساتھ طویل مدتی بنیادوں پر مشغول ہوگی۔


پاکستان پیپلزپارٹی کا بھی آئی ایم ایف معاہدے کی حمایت کا اعلان

آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسترپیریز نے پیپلز پارٹی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی جس میں وزیرتجارت سید نوید قمر اور سینیٹر سلیم مانڈوی والا شریک ہوئے اور پاکستان کے سٹینڈ بائی معاہدے پر تبادلہ خیال ہوا۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک کے وسیع تر مفاد میں معاہدے کی حمایت پر اتفاق کیا اور کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے سے ملک کے مالی استحکام پر گہرے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ سٹینڈ بائی معاہدہ پاکستان کے معاشی خدشات کو دور کرنے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پیپلز پارٹی پروگرام کے کامیاب نفاذ کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔

ایستر پیریز

آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایستر پیریز نے کہا ہے کہ پاکستان میں اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے نمائندوں سے ملاقاتوں کا مقصد قرض پروگرام کی پالیسیوں پرعمل کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔

نمائندہ آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ انتخابات سے قبل پروگرام کے مقاصد کے حصول کیلئے حمایت حاصل کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نئے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے پرغور کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان تین ارب ڈالر کا سٹاف لیول کا سٹینڈ بائی معاہدہ طے پا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے ابھی اس معاہدے کی منظوری ہونی ہے۔

حکومتی تشویش

وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی نے آئی ایم ایف وفد کی زمان پارک آمد اور حماد اظہر کے ٹویٹ پر ردعمل میں کہا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اسے توڑا اب آئی ایم ایف سے ملاقات کا جشن صرف آپ جیسے سازشی جھوٹے اور بے شرم منا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم سب سیاسی جماعتوں سے مل رہی ہے اور پیپلز پارٹی سے مل چکی ہے، آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان تحریکِ انصاف سے خاص طور پر اس لیے مل رہی کہ اب دوبارہ معیشت کے ساتھ کوئی کھیل نہ کھیلیں۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ کوئی سازش نہ کرنا اور کوئی خط نہ لکھنا، ٹیم اس لیے مل رہی ہے کہ کوئی سازش کر کے اب ملک کو ڈیفالٹ کی طرف نہ دھکیلنا، چیئرمین پی ٹی آئی اور اس کی نالائق ٹیم آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف کوئی نئی سازش نہ کرے، آئی ایم ایف وفد صرف آپ سے ہی نہیں بلکہ پاکستان کی تمام جماعتوں سے مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد کو بتانا چاہیے کہ خود معاہدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کیوں کی تھی اور جان بوجھ کر ملک کو ڈیفالٹ کی طرف کیوں دھکیلا تھا؟، انہوں نے مزید کہا کہ بڑی مشکل سے پاکستان میں معاشی استحکام واپس آ رہا ہے، معاشی بحالی کی اُمید پھر پیدا ہوئی ہے ملک کو معاشی طورپر مضبوط ہونے دو، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں کمی لانے دو۔