اسلام آباد: (مدثرعلی رانا) ایف بی آر ان لینڈ ریونیو اور کسٹمز کے مختلف عدالتوں میں تقریباً 27 سو ارب روپے کے ٹیکس کیسز دہائیوں سے التوا کا شکار ہیں۔
ان لینڈ ریونیو کے 24 سو ارب اور کسٹمز کے اڑھائی سو ارب روپے سے زائد کے تقریباً 90 ہزار ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں۔
ایف بی آر دستاویز کے مطابق ان لینڈ ریونیو کے سپریم کورٹ میں 95 ارب روپے سے زائد کے 3271، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 180 ارب کے 11 سو، سندھ ہائی کورٹ میں سوا 2 سو ارب کے 26 سو اور لاہور ہائی کورٹ میں پونے 4 سو ارب کے تقریباً 5700 کیسز زیر التوا ہیں۔
اسی طرح ایف بی آر کے پشاور ہائی کورٹ میں 10 ارب کے 4 سو، بلوچستان ہائی کورٹ میں 3 ارب کے 11 اور ایپلٹ ٹریبونلز میں 15 سو 15 ارب روپے تک کے 62298 ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں۔
دستاویز کے مطابق کسٹمز کے سپریم کورٹ میں 12 ارب روپے سے زائد کے 1432، اسلام آباد ہائیکورٹ میں 2 ارب کے 203، سندھ ہائی کورٹ میں تقریباً ڈیڑھ سو ارب کے 55 سو اور لاہور ہائی کورٹ میں 6 ارب کے تقریباً 548 کیسز اپنے منطقی انجام تک پہنچنے کے منتظر ہیں۔
اس طرح پشاور ہائی کورٹ میں 2 ارب کے 676، بلوچستان ہائی کورٹ میں 3 ارب کے 58 اور ایپلٹ ٹریبونلز کسٹمز میں 73 ارب تک کے 4911 ٹیکس کیسز التوا کا شکار ہیں۔
مختلف عدالتوں میں التوا کے شکار ٹیکس کیسز کو جلد حل کرنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملاقات کی ہے۔
دوسری جانب وزیرخزانہ محمد اورنگزیب، اٹارنی جنرل منصور اعوان اور چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ کے درمیان بھی ٹیکس کیسز کو جلد حل کرنے کیلئے مختلف تجاویز پر غور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ، لاہور ہائیکورٹ، پشاور ہائیکورٹ، بلوچستان ہائیکورٹ اور ایپلٹ ٹریبونلز میں ٹیکس کیسز تقریباً دو دہائیوں سے التوا کا شکار ہیں، متعدد کیسز ایف بی آر ہائیکورٹس سے ہار چکا ہے جس کیلئے سپریم کورٹس میں اپیل دائر کی گئی ہیں۔