اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) سستی بجلی کے لیے گیم چینجر "بونجی پن" بجلی منصوبہ تھرمل رجیم چینج کی بھینٹ چڑھ گیا۔
دستاویزات کے مطابق دریائے سندھ پر بونجی پن بجلی منصوبہ 19 برسوں سے فائلوں میں دبا ہوا ہے، بونجی پن بجلی منصوبے کی تعمیر سے 7 ہزار 100 میگاواٹ 100 سال کے لیے سستی بجلی پیدا ہو گی، منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی 2005 سے مکمل ہو چکی ہے۔
بونجی پن بجلی منصوبے کو پلاننگ کمیشن سے منظوری بھی مل چکی ہے جبکہ 1520 ارب روپے کا پی سی ون 2017 میں حکومت کو جمع کرادیا گیا تھا، ادارہ تحفظ ماحولیات گلگت نے 2015 میں منصوبے کیلئے این او سی جاری کیا۔
دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ بونجی پن بجلی منصوبے سے 6 روپے فی یونٹ میں بجلی پیدا ہوگی، منصوبہ سالانہ 24 ارب 76 کروڑ یونٹ بجلی پیدا کرے گا، بونجی پن بجلی منصوبے سے پیدا ہونے والی بجلی سالانہ مجموعی پیداوار کا 22 فیصد بنتی ہے۔
شیڈول کے مطابق بونجی پن بجلی منصوبہ 2015 میں مکمل ہونا تھا، 2005 میں منصوبے کی فزیبلٹی سٹڈی پر 2 ارب 13 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں، بونجی منصوبہ 2015 میں مکمل ہو جاتا تو 10 ہزار میگا واٹ مہنگی بجلی کے منصوبے نہ لگتے۔