اسلام آباد: (د نیا نیوز) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے انکشاف کیا ہے کہ کمرشل بینکوں نے جولائی تا ستمبر 2022 کے دوران تین ماہ میں مہنگے ڈالر بیچ کر 65 ارب روپے کمائے۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کا اجلاس ہوا جس میں سٹیٹ بینک حکام نے بریفنگ دی، اجلاس میں سٹیٹ بینک حکام نے جولائی سے ستمبر 2022 کے دوران 3 ماہ تک مرکزی بینک کو بھی اوور انوائسنگ کا پتا نہ چلنے کا اعتراف کیا ۔
اجلاس کے دوران حکام نے بتایا کہ کمرشل بینکوں نے ایل سیز کھلوانے کیلئے صارفین سے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج کی بجائے اضافی رقم وصول کی، ستمبر 2022 میں اسحاق ڈار کے بیان سے بینکوں کی جانب سے 65 ارب کمانے کا انکشاف ہوا۔
سٹیٹ بینک حکام نے بتایا کہ مرکزی بینک میں کمرشل بینکوں کی چھان بین اور تحقیقات کیلئے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا، جولائی سے ستمبر 2022 کے دوران کمرشل بینکوں کی جانب سے ریگولیٹری خلاف ورزیاں ہوئیں۔
کمیٹی رکن کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مرکزی بینک نے 65 ارب کے ناجائز منافع پر بینکوں کو صرف 1.4 ارب جرمانہ کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 65 ارب روپے کے سکینڈل پر سٹیٹ بینک سے تفصیلی رپورٹ 2 ہفتوں میں طلب کرلی جبکہ ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس حکام بھی طلب کرلیا، رپورٹ کی روشنی میں ملوث بینکوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔