اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) توانائی شعبے میں ریکوری، نقصانات اور گردشی قرض کی ورکنگ مکمل کر لی گئی جس کے بارے میں آئی ایم ایف کو بریف کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن دورے کے دوران معاشی اہداف کیساتھ توانائی شعبے کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔
ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ دو سال کے دوران ڈسکوز فروخت شدہ بجلی کے 551 ارب روپے کی وصولی میں ناکام رہے ہیں اور یہی انڈر ریکوری گردشی قرض میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔
ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ انڈر ریکوری میں بہتری کے بجائے اضافہ ہوا ہے، مالی سال 2023 کے مقابلے میں 2024 میں انڈر ریکوری میں 79 ارب روپے کا اضافہ ہوا، ڈسکوز مالی سال 2023 میں 236 ارب روپے ریکور نہ کر سکی جبکہ مالی سال 2024 میں یہ رقم بڑھ کر 315 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
ریکور نہ ہونے والی رقم میں آزاد کشمیر کے پیسے شامل ہیں، ریکور نہ ہونے والی رقم میں بلوچستان کے ٹیوب ویلز کے پیسے بھی شامل ہیں، سرکولر ڈیٹ مینجمنٹ پلان کے تحت مالی سال 2025 میں ڈسکوز کی شرح 90 فیصد رکھی گئی ہے۔
ریکوری میں سب سے کم شرح کیسکو کی 31 فیصد رکھی گئی ہے جبکہ سیپکو کی 68 فیصد اور پیسکو کی 88 فیصد اور حیسکو کی 80 فیصد رکھی گئی ہے۔