اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی مذاکرات مکمل ہونے کے بعد پالیسی سطح کے بجٹ مذاکرات کا آغاز ہو گیا۔
مذاکراتی ٹیم میں وزارت خزانہ، ایف بی آر، پلاننگ کمیشن حکام شامل ہیں جبکہ آئی ایم ایف وفد کیساتھ سٹیٹ بینک حکام کے بھی مذاکرات شیڈول ہیں۔
نئے مالی سال بجٹ میں پاکستان سپر ٹیکس کے خاتمے کی تجویز دے گا۔
مذاکرات میں پاکستان درآمدات و برآمدات پر ٹیکسوں میں کمی، رئیل سٹیٹ کو ریلیف اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے گا۔
دوسری جانب آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی بجٹ ساڑھے 17 ہزار ارب روپے سے 18 ہزار ارب روپے تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر آئندہ مالی سال کے دوران 14 ہزار 307 ارب روپے کے محاصل جمع کرے گا، 6 ہزار 470 ارب روپے ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں جمع کئے جائیں گے۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 11 سو 53 ارب روپے اور سیلز ٹیکس کا ہدف 4943 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1 ہزار 741 ارب روپے، پٹرولیم لیوی کا ہدف 13 سو 11 ارب روپے مقرر کیا گیا۔
دستاویز کے مطابق نان ٹیکس آمدن 25 سو 84 ارب روپے، صوبے 12 سو 20 ارب کا سرپلس دیں گے، آئندہ سال قرضوں پر سود ادائیگیوں کیلئے 8 ہزار 685 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے،
آئندہ مالی سال کے دوران دفاع پر 2 ہزار 414 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے جبکہ ترقیاتی منصوبوں پر وفاق 1065 ارب روپے خرچ کرے گا۔