اسلام آباد: (مدثر علی رانا) ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر ریگولیشنز کا ابتدائی ڈرافت تیار کر لیا گیا جس کے تحت کالا دھن اب ورچوئل ایسٹ میں استعمال نہ ہو سکے گا۔
ایف اے ٹی ایف (فیٹف) کی شرائط پر تیار کیے گئے ریگولیشنز کے ابتدائی ڈرافٹ کے مطابق منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ، کرپشن، مشکوک ٹرانزکشنز ورچوئل ایسٹ میں استعمال نہیں ہو سکے گی، ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈر کلائنٹ کی مشکوک ٹرانزکشنز پر فوراً رپورٹ کرے گی۔
قواعد کے مطابق ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کی جانب سے خلاف ورزی پر لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا، پینلٹی عائد کی جائے گی اور ڈائریکٹرز، سپانسر یا شیئرہولڈرز کو ڈس کوالیفائیڈ بھی کیا جا سکے گا۔
ابتدائی ڈرافٹ میں کہا گیا ہے کہ مشکوک ٹرانزکشنز پر فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی سفارش پر ایکشن لیا جا سکے گا، پولیٹیکل ایکسپوزڈ پرسن سے بزنس شراکت داری کیلئے منی لانڈرنگ رپورٹنگ آفیسر سے اجازت لینا ہو گی۔
واضح کیا گیا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ اقدامات پر عملدرآمد لازمی کرنا ہو گا، کسٹمرز کے حقائق کی تحقیق و تصدیق نہ ہونے پر ورچوئل ایسٹ بزنس شراکت داری قائم کرنے پر پابندی ہو گی۔
ذرائع کے مطابق ورچوئل ایسٹ سروس فراہم کرنے والی کمپنی فائلر ہونا اور ٹیکس ہسٹری رکھنا ہو گی، اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسنگ کی نگرانی کیلئے تجربہ کار رپورٹنگ آفیسر تعینات کرنا ہو گا۔



