لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان سپر لیگ کا سفر متحدہ عرب امارات میں ختم ہو گیا ہے اور اب 9 مارچ سے اس لیگ کی رونقیں پاکستان میں شروع ہونے والی ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں شائقین کو اس لیگ کے میچوں کا شدت سے انتظار ہے اور یہ بات بھی سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ دبئی کا سٹیڈیم جتنا ہفتے بھر میں نہیں بھرا ہوگا اتنا کراچی میں ایک ہی دن میں بھر جائے گا لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستانی شائقین بڑے کھلاڑیوں کو کھیلتا ہوا دیکھ سکیں گے۔؟
لاہور قلندرز کے اے بی ڈی ویلیئرز نے کمر کی تکلیف کو وجہ بناتے ہوئے پاکستان جانے سے معذرت کرلی ہے۔ ان کے علاوہ نیوزی لینڈ کے کورے اینڈرسن پہلے ہی پاکستان جانے سے انکار کر چکے ہیں۔ ملتان سلطانز کے آندرے رسل اور لاہور قلندرز کے کارلوس بریتھ ویٹ ویسٹ انڈیز ٹیم میں شامل ہونے کی وجہ سے پی ایس ایل چھوڑ کر جا چکے ہیں۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز وہ ٹیم ہے جسے ماضی میں غیر ملکی کرکٹرز کے پاکستان نہ جانے کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ تاہم اس مرتبہ اوپنر شین واٹسن پاکستان آ نے پر رضا مند ہوگئے اور رائلے روُسو، ڈوائین براوو اور فواد احمد بھی پاکستان آنے کے لیے تیار ہیں۔
اسلام آباد یونائٹڈ نے اس بار انگلینڈ کے بیٹسمین ای این بیل کو حاصل کیا تھا لیکن وہ ان فٹ ہو کر پی ایس ایل سے باہر ہو چکے ہیں۔ اسلام آباد یونائٹڈ کے دیگر تمام غیر ملکی کرکٹرز پاکستان جانے کے لیے تیار ہیں جن میں لیوک رانکی، فلپ سالٹ، کیمرون ڈیل پورٹ اور سمت پٹیل شامل ہیں۔
ملتان سلطانز کی ٹیم پی ایس ایل کے پلے آف سے باہر ہو چکی ہے اور اب اس کا صرف ایک میچ لاہور قلندرز کے خلاف باقی ہے۔ ملتان سلطانز کے منیجر سابق ٹیسٹ کرکٹر ندیم خان کے مطابق ان کی ٹیم کے تمام ہی غیر ملکی کرکٹرز پاکستان جا رہے ہیں۔
کراچی کنگز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے تمام غیر ملکی کرکٹرز بھی پاکستان میں موجود ہوں گے جن میں کالن منرو، کالن انگرم، لونگ سٹون، سکندر رضا اور روی بوپارہ قابل ذکر ہیں۔
پشاور زلمی وہ ٹیم ہے جس کے تمام ہی غیر ملکی کھلاڑی پاکستان جاتے رہے ہیں اور ٹیم کے سربراہ جاوید آفریدی کا کہنا ہے کہ اس بار بھی تمام غیر ملکی کرکٹرز پاکستان جائیں گے۔