افغان کرکٹ ٹیم: بعض کھلاڑیوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ‌

Last Updated On 11 July,2019 03:32 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان نے ہدایت کی ہے کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجرا میں حساس اداروں سے کلیئرنس لازمی لی جائے، افغان مہاجرین پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ پر دنیا بھر میں دہشت گردی و دیگرسنگین جرائم کر کے پاکستان کو بدنام کر رہے ہیں، وزارت داخلہ کی نا اہلی سے ہماری ایجنسیاں بدنام ہوتی ہیں۔

ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی نور عالم کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں 2017-18 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ 2012 تا 2017 تک 8 لاکھ 18 ہزار 624 ناقص پاسپورٹ بنانے کے بعد ضائع کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو 28 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جس پر کنوینر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم میں پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے کھلاڑی بھی موجود ہیں پاکستان سے میچ ہارنے کے بعد جس طرح انہوں نے رویہ رکھا اور یہاں شور مچایا اور گالیاں نکالیں وہ میں بتا نہیں سکتا۔

نادرا حکام نے 2 ہزار، 3 ہزار روپے پر ان کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنا کر دیئے ہیں اگر ان میں سے کوئی قتل ہو جائے تو دفعہ 302 لگتی ہے، انہوں نے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنو ارکھے ہیں، انہوں نے سیکرٹری داخلہ سے کہا کہ یہ کمزوری آپ کی ہوتی ہے اور بدنام ہماری ایجنسیاں ہوتی ہیں، ملک کی بدنامی آپ کی وزارت کی وجہ سے ہورہی ہے ہم پاکستان کی عزت کرتے ہیں، ایم آئی اور آئی ایس آئی میرے ادارے ہیں اس کا دفاع ہم نے کرنا ہے بد قسمتی سے آپ کی وزارت پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کیوجہ سے بدنام ہوتی ہے جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ہم کو بھی اپنا سمجھیں وہی جذبات ہمارے ہیں جو آپ کے ہیں۔

اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کیا کہ نیشنل بینک نے پاسپورٹ کولیکشن فیس 2 روپے سے بڑھا کر 25 روپے کرد ی، ڈی جی پاسپورٹ نے 2012 سے 2017 تک 19 لاکھ 48 ہزار 957 پاسپورٹ جاری کیے جس سے 44 کروڑ 80 لاکھ روپے اکٹھے ہوئے لیکن اس کا کچھ علم نہیں، نہ ہی انکوائری ہوسکی ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی ذمہ داروں کا تعین کر کے انکوائری رپورٹ فراہم کی جائے، آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاسپورٹ حکام نے سرکاری پوسٹل سروس کے بجائے نجی کمپنی ٹی سی ایس اور ڈی ایچ ایل سے خدمات لیں جس سے قومی خزانے کو 13 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا، کنوینر کمیٹی نے ذمہ دار افسر کا تعین کرنے اور اس دور کے سیکرٹری او رذمہ داروں سے ریکوری کی ہدایت کر دی۔ سول آرمڈ فورسز کو 13 کروڑ 38 لاکھ روپے کی خلاف قواعد ادائیگیوں کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا۔

آئی جی ایف سی نے بتایا کہ مغربی بارڈر پر لڑائی ہورہی تھی ان کو الاؤنس دیا گیا جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ لڑنے والوں کیلئے الائونس تھا مگر جو اے سی کمروں میں ڈیوٹیاں کررہے تھے ان کے لیے الائونس نہیں تھا اور ایف سی کے جوانوں کیلئے اچھے کھانے کا انتظام کریں، کھانے کا معیار بیکار ہوتا ہے، جو جوان لڑ رہے ہیں ان کو الاؤنس دیں اور جو نہیں لڑ رہے ان کا الاؤنس بند ہونا چاہیے۔ کنوینر نے ڈی جی ایف آئی اے کو کہا کہ تھوڑا سا ایکٹو ہوں اور بدعنوان لوگوں کوپکڑیں۔

انہوں نے سیکرٹری پی اے سی کو کہا کہ وہ تمام وزارتیں ڈویژن، وزارت داخلہ ذیلی اداروں کو خط لکھیں کہ جو افسر ایک پوسٹ پر تین سال سے زائد ہے اس کو ہٹایا جائے انہوں نے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ نیچے والے افسران کو لگام ڈالیں تاکہ وہ کنٹرول ہوں۔