اپوزیشن نے حاصل بزنجو کو چئیرمین سینٹ کا متفقہ امیدوار نامزد کر دیا

Last Updated On 11 July,2019 09:06 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کے لئے اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کا اجلاس اختتام کو پہنچ گیا، اجلاس میں نئے چئیرمین سینٹ کے امیدوار کیلئے حاصل بزنجو کا نام فائنل کیا گیا ہے۔ کنوینئر اکرم درانی کا کہنا ہے کہ حاصل بزنجو کا نام اتفاق رائے سے تجویز کیا گیا، تمام اپوزیشن جماعتیں میر حاصل بزنجو کو ووٹ‌ دیں‌ گی.

اجلاس کی صدارت کنوینئر اکرم خان درانی نے کی، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، میاں افتخار، نیر بخاری، فرحت اللہ بابر، طاہر بزنجو، شفیق پسروری، ہاشم بابر اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی۔

بتایا گیا ہے کہ میر حاصل بزنجو، میر کبیر خان اور عبدالغفور حیدری چیئرمین سینیٹ کی دوڑ میں شامل تھے۔ سینٹر پرویزرشید اور راجہ ظفرالحق کے نام بھی چیئرمین کے لیے زیر غور آئے۔ اجلاس میں 25 جولائی کو یوم سیاہ منانے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی۔ 

ن لیگ کی جانب سے حاصل بزنجو کو چئیرمین سینٹ کیلئے امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے نواز شریف کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا چئیرمین سینٹ ہٹایا جائے تو نیا چئیرمین بھی وہیں سے ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کی محرومی کا خیال رکھنا ہو گا۔

اجلاس کے اختتام پر اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر میر حاصل بزنجو کو چئیرمین سینٹ کیلئے امیدوار نامزد کر دیا۔ کنوینئر اکرم درانی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے موجودہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے مکمل غوروحوض کے بعد حاصل بزنجو کو مشترکہ طور پر امیدوار تجویز کیا ہے، تمام اپوزیشن جماعتیں حاصل بزنجو کو ووٹ دیں گی۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ووٹ بڑھانے کی کوشش کریں گے۔

یاد رہے اپوزیشن نے صادق سنجرانی کو ہٹانے کی قرارداد اور سینیٹ کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائی۔ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لئے انتخاب خفیہ رائے شماری سے ہوگا۔ سینیٹ کا اجلاس 14 روز کے اندر بلایا جائے گا۔

حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے علاوہ مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، ان میں سے 17 مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر، باقی 13 آزاد حیثیت سے جیتے ہوئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے 21، نیشنل پارٹی 5، جے یو آئی (ف) 4، اے این پی کا 1 اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 4 سینیٹرز ہیں، یوں اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہے۔

حکومتی بنچز پر پی ٹی آئی کے 14، ایم کیو ایم 5 اور فاٹا کے 7 سینیٹرز ہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل اور بی این پی مینگل کا ایک ایک، صادق سنجرانی سمیت بلوچستان عوامی پارٹی کے 8 سینیٹرز کو ملا کر حکومت کو 36 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

جماعت اسلامی کے دو سینیٹرز نے اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ عدم اعتماد کے معرکے میں وہ کس کا ساتھ دیں گے؟ تاحال واضح نہیں ہے۔