ٹیسٹ سکواڈ کے کھلاڑیوں کی اکثریت پاکستان کا دورہ کرے گی: پیٹ کمنز پُرامید

Published On 13 January,2022 05:49 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز نے یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ سکواڈ کے کھلاڑیوں کی اکثریت پاکستان کا دورہ کرے گی، تاہم اگر کوئی کھلاڑی دورے پر نہ جائے تو کپتان اس بات کو سمجھتے ہیں۔

واضح رہے کہ کینگروز ٹیم نے رواں برس مارچ اپریل میں پاکستان کا دورہ کرنا ہے، جس میں مہمان ٹیم تین ٹیسٹ میچز، 3 ون ڈے اور ایک ٹی20 میچ کھیلے گی۔

شیڈول کے مطابق دونوں ٹیموں کے درمیان تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا میچ 3 مارچ سے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں شروع ہونا ہے۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میچ کا آغاز 12 مارچ سے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں ہوگا جبکہ تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں 21 مارچ سے قذافی سٹیڈیم لاہور میں مدمقابل ہوں گی۔

دونوں ٹیموں کے درمیان قذافی سٹیڈیم لاہور میں پہلا ون ڈے 29 مارچ، دوسرا 31 مارچ جبکہ تیسرا اور آخری ایک روزہ میچ دو اپریل کو کھیلا جائے گا، جبکہ سیریز کا واحد ٹی20 میچ 5 اپریل کو لاہور میں ہی کھیلا جائے گا۔

خیال رہے کہ آسٹریلوی ٹیم نے آخری مرتبہ 1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

دنیائے کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ کِرک انفو کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے 3 مارچ سے کراچی میں ٹیسٹ میچ سے شروع ہونے والے دورہ پاکستان کے لیے ابھی کھلاڑیوں کی حتمی رائے طلب نہیں کی۔

تاہم سلیکٹرز نے آئندہ دو مصروف مہینوں کے حوالے سے پلان ترتیب دینا شروع کردیا ہے، اس دوران آسٹریلیا، پہلے نیوزی لینڈ کے خلاف ایک روزہ اور ٹی20 سیریز اور سری لنکا کے خلاف پانچ ٹی20 میچز کھیلے گا جس کے بعد دورہ پاکستان اور پھر آئی پی ایل ہوگا۔ کھلاڑیوں اور سٹاف ممبرز کو 1998 کے بعد پہلے دورہ پاکستان اور وہاں سکیورٹی کی صورت حال پر ابتدائی بریفنگ دی جاچکی ہے۔

کینگروز ٹیسٹ ٹیم کے کپتان پیٹ کمنز نے کہا ہے کہ اس حوالے سے تھوڑا کام باقی ہے۔ تاہم ابھی تک حقیقتاً مثبت نظر آرہا ہے۔ پی سی بی نے دورے کے حوالے سے شاندار اقدامات کیے ہیں۔ دورے کو ترتیب دیا جارہا ہے، میں سب کے بارے میں سوچتا ہوں، اگر کچھ کھلاڑی نہ جانے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو کوئی بات نہیں کہ وہ وہاں نہیں ہوں گے، اس حوالے سے مزید کچھ معلومات اکٹھی کرنا ہیں۔

پیٹ کمنز کو بائیو ببل کے حوالے سے تحفظات ہیں، وہ سجھتے ہیں کہ کورونا کی پابندیوں کی وجہ سے کھلاڑیوں کی آزادی محدود ہوجاتی ہے۔
 

Advertisement