لاہور: (دنیا نیوز) چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ٹیم میں گروپنگ کرنے والے کھلاڑیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کی زیر صدارت 3 گھنٹے طویل اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کئے گئے، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے بورڈ روم میں منعقدہ اجلاس میں کرکٹ کی بہتری کیلئے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں ہائی پرفارمنس سنٹرز کی اپ گریڈیشن، پاکستانی کوچز کا معیار بڑھانے کے حوالے سے بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔
اجلاس میں کھلاڑیوں کے سنٹرل کنٹریکٹس کی رقم فی الحال کم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، کنٹریکٹ کا کھلاڑیوں کی پرفارمنس اور فٹنس پر ہر برس جائزہ لیا جائے گا، سنٹرل کنٹریکٹ کی مدت ایک برس ہوگی، سنٹرل کنٹریکٹ کی مختلف کیٹیگریز میں کھلاڑیوں کی شمولیت وضع کردہ طریقہ کار کے تحت ہوگی۔
دوران اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ لیگز کھیلنے کے لئے این او سیز کے اجراء کا ٹیکنیکل طریقہ کار طے کیا جائے گا، طریقہ کار پر پورا اترنے والے کھلاڑیوں کو این او سیز کا اجراء کیا جائے گا، فٹنس اور پرفارمنس کے معیار پر پورا اترنے والے کھلاڑیوں کو آگے آنے کا موقع ملے گا، معیار پر پورا نہ اترنے والے کھلاڑیوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے کہا کہ ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے کھلاڑی کے خلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہوگی، ٹیم کے اندر اتحاد اور اتفاق نظر آنا چاہیے، گروپنگ کرنے والے کھلاڑیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ گروپنگ پر مینجمنٹ کو سخت ایکشن لینا چاہیے، ڈسپلن کی پابندی نہ کرنے والے کھلاڑیوں کی ٹیم میں جگہ نہیں ہوگی، ڈسپلن کی خلاف ورزی پر کسی بھی کھلاڑی کے بارے میری سفارش بھی نہ مانی جائے۔
محسن نقوی نے ہائی پرفارمنس سنٹرز کی اپ گریڈیشن اور کوچز کی ٹریننگ کا معیار بڑھانے کا پلان طلب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد اور پشاور میں بھی ہائی پرفارمنس سنٹرز بنائے جائیں گے، قومی ٹیم کے کوچز گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی اس ضمن میں حتمی رپورٹ پیش کریں گے۔
چیئرمین پی سی بی نے شاہینز اور انڈر 19 ٹیموں کے لئے الگ کوچز رکھنے اور تسلسل کے ساتھ ٹورنامنٹس کرانے کا مکمل پروگرام مرتب کرنے کی ہدایت کی جبکہ ویمنز کرکٹ ٹیم کو بہتر بنانے اور سنٹرل کنٹریکٹ پر نظر ثانی کے حوالے سے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس سنٹرز کو ٹاسک تفویض کردیئے۔
ڈومیسٹک کنٹریکٹ کا جائزہ لینے کے لئے محمد یوسف، اسد شفیق، عثمان واہلہ اور ندیم خان کو ذمہ داری دے دی گئی جبکہ محسن نقوی نے سکولز کرکٹ کے فروغ کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ سے جامع پلان طلب کر لیا اور پچز کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ نئے ٹیلنٹ پر سرمایہ کاری سے بہترین کھلاڑی سامنے آئیں گے، نئے کھلاڑیوں پر بھرپور سرمایہ کاری کریں گے، گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی مکمل بااختیار ہیں، ان پر پورا اعتماد ہے، دونوں کوچز کو فری ہینڈ دیا ہے، امید ہے کہ دونوں بہترین نتائج دیں گے۔
اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ کے فروغ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے کئے گئے، فیصلہ کیا گیا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کے طریقہ کار کو سلیکشن کمیٹی حتمی شکل دے گی، گیری کرسٹن اور جیسن گلیسپی کو بھی سلیکشن کمیٹی میں شامل کر لیا گیا۔
دوران اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ ہر کھلاڑی کا ہر 3 ماہ بعد فٹنس ٹیسٹ لازمی ہوگا، کھلاڑیوں کو لازمی طور پر ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی۔