پنڈی ٹیسٹ میں انگلینڈ کو بدترین شکست، تقریباً 4 سال بعد ہوم سیریز پاکستان کے نام

Published On 26 October,2024 10:17 am

راولپنڈی: (دنیا نیوز) پاکستان نے انگلینڈ کو پنڈی ٹیسٹ میں 9 وکٹوں سے شکست دیکر سیریز اپنے نام کر لی۔

پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف 9 سال بعد ٹیسٹ سیریز جیتی جبکہ قومی ٹیم کو 4 سال بعد ہوم سیریز میں کامیابی ملی ہے، پاکستان نے آخری ہوم سیریز 2021 میں جنوبی افریقا کے خلاف جیتی تھی۔

پاکستان کو 2022 میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور 2024 میں بنگلادیش سے گھر میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اپنی سرزمین پر چوتھی ٹیسٹ سیریز جیتی ہے۔

اس سے قبل 2005 میں پاکستان نے انگلینڈ کو اپنی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں شکست دی تھی، پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف 9 سال بعد ٹیسٹ سیریز اپنے نام کی، یواے ای میں 16-2015 میں مصباح الحق کی قیادت میں تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں پاکستان نے دو صفر سے کامیابی حاصل کی تھی، ایک میچ ڈرا ہو گیا تھا۔

تیسرا روز/ انگلینڈ کی دوسری اننگز

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کے تیسرے اور فیصلہ کن میچ کے تیسرے روز مہمان ٹیم نے 24 رنز پر 3 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا۔

انگلینڈ کی دوسری اننگز کا آغاز انتہائی مایوس کن رہا، میچ کے دوسرے روز کے آخری لمحات پر زیک کرالی 2، بین ڈکٹ 12 اور اولی پوپ صرف ایک رن بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ میچ کے تیسرے روز ہیری بروک نے کچھ مزاحمت دکھائی لیکن وہ بھی 26 رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔

ہیری بروک کے بعد کپتان بین سٹوکس کریز پر آئے مگر پہلی اننگز کی طرح دوسری اننگز میں بھی ٹیم کو سہارا نہ دے سکے اور صرف 3 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، ان کے بعد جمی سمتھ جو روٹ کا ساتھ دینے میدان میں آئے مگر ساجد خان نے ان کی ایک نہ چلنے دی اور محض 3 رنز پر پویلین بھیج دیا۔

تجربہ کار انگلش بلے باز جو روٹ کی ہمت بھی 33 رنز پر جواب دے گئی، نعمان علی نے ان کو چلتا کیا بعدازاں گُس ایٹکنسن 97 کے مجموعے پر ساجد خان کا شکار بنے۔

انگلینڈ کی نویں وکٹ 106 رنز پر گری، ریحان احمد 7 رنز بنا کر ساجد خان کی گیند پر آؤٹ ہوئے تاہم بائیں ہاتھ کے بلے باز جیک لیچ بھی کوئی مزاحمت نہ دکھا سکے اور 10 رنز بنا کر نعمان علی کی گیند پر سٹمپ آؤٹ ہو گئے۔

پاکستان کی جانب سے سپنرز نے ایک بار تباہ کن باؤلنگ کرتے ہوئے انگلش بلے بازوں کو گھما دیا، دوسری اننگز میں نعمان علی نے 6 اور ساجد خان نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔

تیسرا روز/ پاکستان کی دوسری اننگز

پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز کا آغاز صائم ایوب اور عبداللہ شفیق نے کیا، صائم دوسرے ہی اوور میں 8 رنز بنانے کے بعد جیک لیچ کا شکار بن گئے تاہم کپتان شان مسعود نے 6 گیندوں پر 23 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر مزید کوئی وکٹ گنوائے بغیر میچ اور سیریز میں کامیابی حاصل کر لی۔

دوسرا روز/ پاکستان کی پہلی اننگز

قومی ٹیم نے راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز 3 وکٹوں کے نقصان پر 73 رنز سے بیٹنگ کا آغاز کیا تو کپتان شان مسعود اور سعود شکیل 16، 16 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے، تاہم یہ سکور میں زیادہ اضافہ نہ کرسکے اور قومی کپتان 26 رنز بنا کر سپنر شعیب بشیر کی گیند پر سلپ میں کیچ دے بیٹھے۔

ان کے بعد سعود شکیل کا ساتھ دینے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کریز پر پہنچے، دونوں نے مل کر ٹیم کا مجموعی سکور 151 رنز تک پہنچایا تاہم ریحان احمد نے اس اہم پارٹنر شپ کا خاتمہ کر دیا۔

اس موقع پر محمد رضوان 25 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے اور 151 رنز پر قومی ٹیم کے آدھے کھلاڑی پویلین لوٹ گئے، دوسرے اینڈ پر بائیں ہاتھ کے بلے باز سعود شکیل نے اچھی بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔

پاکستان کو چھٹا نقصان سلمان علی آغا کی صورت میں اٹھانا پڑا، وہ ایک رن بنا کر ریحان احمد کا شکار بنے، قومی ٹیم کے آل راؤنڈر عامر جمال بھی ناکام رہے اور ریحان احمد کی گیند پر 14 رنز بنا کر بولڈ ہو گئے۔

دوسرے اینڈ پر سعود شکیل نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 180 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے کیریئر کی چوتھی سنچری مکمل کی۔

بعدازاں نعمان علی بھی سعود شکیل کا ساتھ چھوڑ گئے، آف سپنر 2 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 84 گیندوں پر 45 رنز بنا کر شعیب بشیر کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

134 کے انفرادی سکور پر بائیں ہاتھ کے بلے باز سعود شکیل بھی ہمت ہار گئے اور گُس ایٹنگسن کی گیند پر کیچ دے بیٹھے بعدازاں نئے آنیوالے لیگ سپنر زاہد محمود بغیر کھاتہ کھولے ہی پویلین چلتے بنے۔

انگلینڈ کی جانب سے ریحان احمد نے 4، شعیب بشیر نے 3، گّس ایٹکنسن نے 2 جبکہ چیک لیچ نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

دوسرا روز/انگلینڈ کی دوسری اننگز
میچ کے دوسرےروز پاکستانی ٹیم کے آؤٹ ہونے کے بعد انگلینڈ نے اپنی دوسری اننگز کا انتہائی مایوس کن آغاز کیا، انگلینڈ کے 3 بلے باز پاکستانی سپنرز کے آگے نہ ٹھہر سکے اور ابتدا میں ہی آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔

کھیل کے آخری لمحات میں انگلینڈ کی پہلی وکٹ 15 کے مجموعی سکور پر گری جب بین ڈکٹ 12 بنانے کے بعد ساجد خان کی گیند پر آؤٹ ہو گئے، دوسری وکٹ بھی 15 کے مجموعی سکور پر گر گئی جب زیک کرولی 2 بنا کر آؤٹ ہوئے اور انہیں نعمان علی نے چلتا کیا۔

اسی طرح تیسری وکٹ 20 کے مجموعی سکور پر گری جب اولی پوپ ایک رنز پر آؤٹ ہو گئے، انہیں بھی نعمان علی نے آؤٹ کیا، نعمان علی گیند پرآغا سلمان نے ان کا کیچ پکڑا۔

پہلا روز/ انگلینڈ کی پہلی اننگز

قبل ازیں راولپنڈی میں کھیلے جارہے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں انگلش کپتان کے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کے فیصلے کے بعد انگلینڈ کی جانب سے اننگز کا آغاز بین ڈکٹ اور زیک کرالی نے کیا اور دونوں اوپنر نے ٹیم کو 56 رنز کا آغاز فراہم کیا۔

تاہم زیک کرالی 29 رنز بنا کر نعمان علی گیند پر صائم ایوب کو کیچ دے بیٹھے، مدل آرڈر بیٹر اولی پوپ محض 3 رنز کے مہمان ثابت ہوئے اور ساجد خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

دو وکٹیں جلد گرنے کے بعد انگلش ٹیم کے تجربہ کار بیٹر جو روٹ کریز پر آئے مگر کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہ دکھا سکے اور صرف 5 رنز بنا کر ساجد خان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو کر پویلین چلتے بنے۔

انگلینڈ کو چوتھا نقصان بین ڈکٹ کی صورت میں اٹھانا پڑا، بائیں ہاتھ کے بلے باز 52 رنز کی اننگز کھیل کر پویلین لوٹ گئے جبکہ جارح مزاج بیٹر ہیری بروک بھی ساجد خان کے سامنے بے بس نظر آئے اور محض 5 رنز بنا کر آف سپنر کی گیند پر کلین بولڈ ہو گئے۔

کپتان بین سٹوکس 12، ریحان احمد 6 اور جیک لیچ 16 رنز کے مہمان ثابت ہوئے۔

انگلش ٹیم کیلئے 7 ویں وکٹ کی شراکت میں گّس ایٹکنسن اور جیمی سمتھ نے 107 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی تاہم ایٹکنسن 39 رنز کی مزاحمتی اننگز کھیل کر وکٹ گنوا بیٹھے، بعدازاں 91 رنز بنا کر جیمی سمتھ بھی پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کی جانب سے ساجد خان نے 6، نعمان علی نے 3 اور زاہد محمود نے ایک وکٹ حاصل کی۔

پہلا روز/ پاکستان کی پہلی اننگز

انگلینڈ کی پوری ٹیم آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کی جانب سے پہلی اننگز کا آغاز عبداللہ شفیق اور صائم ایوب نے کیا مگر یہ جوڑی زیادہ دیر تک ساتھ نہ نبھا سکی اور 35 کے مجموعی سکور پر عبداللہ شفیق 14 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔

قومی ٹیم کی دوسری وکٹ 43 کے مجموعی سکور پر گری جب صائم ایوب 19 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے جبکہ 46 رنز کی مجموعی سکور پر کامران غلام بھی 3 رنز بناکر چلتے بنے۔

ٹاس

قبل ازیں انگلش ٹیم کے کپتان بین سٹوکس نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گرین شرٹس کے خلاف پہلی اننگز میں بڑا سکور کھڑا کریں اور حریف ٹیم کو پریشر میں لیکر آئیں۔

اس موقع پر قومی ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ ٹاس ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا، ٹاس جیت کر ہم بھی پہلے بیٹنگ کرنے کو ترجیع دیتے تاہم کوشش ہوگی ابتدا میں سپنرز کے ذریعے اٹیک کر کے انگلش بیٹرز کی جلد وکٹیں حاصل کریں۔

تسیرے اور فیصلہ کن ٹیسٹ میچ کیلئے قومی سکواڈ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، ملتان میں انگلینڈ کیخلاف دوسرا ٹیسٹ میچ جیتنے والی ٹیم ہی میدان میں اتری ہے، راولپنڈی ٹیسٹ میں بھی قومی ٹیم 3 سپیشلسٹ سپنرز نعمان علی، زاہد محمود اور ساجد خان کے ساتھ کھیل رہی ہے۔

قومی سکواڈ
پاکستان کی پلیئنگ الیون میں کپتان شان مسعود، نائب کپتان سعود شکیل، صائم ایوب، عبداللہ شفیق، وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان، کامران غلام، سلمان علی آغا، عامر جمال، نعمان علی، زاہد محمود اور ساجد خان شامل ہیں۔

انگلش سکواڈ
انگلینڈ نے بھی تیسرے ٹیسٹ میچ کیلئے ریحان احمد، جیک لیچ اور شعیب بشیر کو بطور سپیشلسٹ سپنرز ٹیم میں شامل کیا ہے، ان کے علاوہ کپتان بین سٹوکس، زیک کرالی، بین ڈکٹ، اولی پاپ، جو روٹ، ہیری بروک، جمی سمتھ، فاسٹ باؤلر گِس ایٹکنسن پلیئنگ الیون کا حصہ ہیں۔