فیروزوالہ: (دنیا نیوز) ظلم کی ایک اور داستان، زمین پھٹی نہ آسمان گرا۔ حوا کی ایک اور بیٹی بے آبرو ہو گئی۔ ڈولفن اہلکار سمیت پانچ اوباشوں نے 15 سالہ لڑکی سے اجتماعی زیادتی کر ڈالی، پولیس پیٹی بھائیوں کی وجہ سے معاملہ رفع دفع کروانے میں لگ گئی۔
فیروزوالہ تھانہ کے علاقہ وانڈالہ دیال شاہ میں محنت کش جلال مسیح کی 15 سالہ بیٹی ماریہ کو قسط لینے گھر آئے ساجد نامی اوباش نے اپنے چار ساتھیوں کی مدد سے اغوا کر لیا اور والدین کو دھمکی دی اگر پولیس کارروائی کی تو لڑکی کو جان سے مار دیں گے، جس بنا پر والدین ڈر کے مارے پولیس اسٹیشن نہ گئے اور مکمل یقین دہانی کروانے کے بعد اوباش نوجوانوں نے آٹھ روز بعد لڑکی کو قید سے آزاد کر کے رفوچکر ہو گئے۔
والدین اپنی بیٹی کو لیکر تھانہ فیروزوالہ ایس ایچ او رفیع اللہ نیازی کے پاس پہنچے اور بتایا کہ ان پر کیا قیامت گزری ھے جس پر ایس ایچ او نے اے ایس آئی کے بیٹے مبین اور ڈولفن اہلکار یاسر کا نام سن کر مقدمہ سے نکالنے کو کہا۔ یہ سن کر مجبور بے بس باپ کے قدموں تلے زمین نکل گئی کہ پولیس انصاف دینے کی بجائے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے میں لگ گئی۔
لاچار اور لڑکی کے غریب باپ نے پھر ایس ایچ او فیروزوالہ کو بتایا کہ ملزمان میں زیادتی کرنے والے ڈولفن اہلکار یاسر سمیت ساجد، عرفان، اے ایس آئی اختر تھانہ فیروزوالہ کا بیٹا مبین اور جمشید شامل ہیں۔
پولیس پہلے تو آئیں بائیں شائیں کرتی رہی اور مقدمہ درج کرنے میں ٹال مٹول کرنے لگی اور متاثرہ خاندان کو ذلیل و خوار ہونا پڑا۔ بالآخر ہمت ہارے باپ نے ساجد نامی اوباش کو نامزد کر کے چار نامعلوم افراد کے خلاف درخواست دے دی جس پر پولیس نے مقدمہ درج کرکے دو افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ تین فرار ملزمان میں ڈولفن اہلکار یاسر اور اے ایس آئی اختر کا بیٹا بھی شامل ھے جس سے صلح کے لیے پولیس مقدمہ مدعی پر دباو ڈالنے میں مصروف ھے۔