لاہور:(دنیا نیوز) پاکستانی فلموں کی معروف اداکارہ اور پرستاروں کے دلوں پر راج کرنےو الی نیلو بیگم کی تیسری برسی آج منائی جارہی ہے۔
معروف اداکارہ 30 جون 1940 کو سرگودھا کے نواحی قصبے بھیرہ کے مسیحی خاندان میں پیدا ہوئیں، انہوں نے 16 برس کی عمر میں لاہور میں فلمائی گئی فلم ’بھوانی جنکشن‘ سے فنی زندگی کا آغاز کیا، نیلو کی مقبولیت 1960ء میں عروج پر تھی، ان کا شمار ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہوں نے فلموں میں رقص کرنے سے انکار کردیا تھا۔
معروف اداکارہ نے سپرہٹ فلم ’سات لاکھ‘ کے گانے ’آئے موسم رنگیلے سہانے‘ سے شہرت کی بلندیوں کو چھوا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا، اداکارہ کو فلم ’زرقا‘ میں شاندار اداکاری پر نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا،اس محنت کی بدولت وہ نیلو کہلائیں۔
نیلو بیگم نے اپنے فنی کیریئر میں دوشیزہ، عذرا، زرقا، بیٹی، ڈاچی، جی دار، شیر دی بچی اور ناگن جیسی سپرہٹ فلموں میںاداکاری کے جوہر دکھا کر لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر راج کیا۔
کیتھولک مسیحی خاندان سے تعلق رکھنی والی معروف اداکارہ کا اصل نام سنتھیا الیگزینڈر تھا،انہوں نے فلم ڈائریکٹر اور سکرین رائٹر ریاض شاہد سے شادی کی، دلچسپ امر یہ ہےکہ شادی کے وقت نیلو بیگم نے اپنی خاندانی روایت کو ترک کرکے اسلام قبول کر لیا اوراپنا نام عابدہ ریاض رکھ لیا، وہ اداکار شان شاہد کی والدہ ہیں، جو طویل عرصہ کینسر کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد 30 جنوری 2021 کو اس جہان فانی سے رخصت ہو گئیں۔