کراچی: (فرحین عاطف) معروف قوال غلام فرید صابری کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس بیت گئے مگر ان کی گائی قوالیاں آج بھی مقبول ہیں۔
تاجدارِ حرم اور اس جیسی کئی مقبول قوالیوں پر لوگوں کو جھومنے پر مجبور کر دینے والے معروف قوال غلام فرید صابری پاکستان اور بیرون ملک یکساں مقبول تھے۔
غلام فرید صابری 1930 میں بھارتی مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے، قیام پاکستان کے بعد صابری خاندان نے کراچی میں رہائش اختیار کی، ان کو بچپن سے ہی قوالیوں کا شوق تھا، ان کا پہلا البم 1958 میں ریلیز ہوا جس کی قوالی ’’میرا کوئی نہیں ہے تیرے سوا‘‘ نے مقبولیت کے تمام ریکارڈز توڑ دیئے۔
قوال غلام فرید صابری اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ قوالی گایا کرتے تھے، صابری برادران کی جوڑی نے سن 70 اور 80 کی دہائی میں سب کو پیچھے چھوڑدیا، ’’سرِلامکاں سے طلب ہوئی‘‘ اور ’’ملتا ہے کیا نماز میں سجدے میں جا کے دیکھ‘‘ ان کے مشہورِ زمانہ کلام رہے، ’’بھر دو جھولی میری یا محمد‘‘ جیسی قوالی نے ان کی شہرت کو دوام بخشا۔
غلام فرید صابری نے اردو کے علاوہ فارسی، پنجابی، سرائیکی اور سندھی زبان میں بھی قوالیاں پیش کیں۔
5 اپریل 1994 کو کراچی میں معروف قوال غلام فرید صابری دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کر گئے تھے لیکن ان کا فن شائقین کے دلوں میں آج بھی زندہ ہے۔