ینگون: (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ میانمار میں مارشل لاء لگنے کے بعد بگڑتے ہوئے حالات کے بعد چینی سکیورٹی فورسز کے اہلکار وہاں موجود ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر 7 اپریل 2021ء کو ایک ویڈیو اپ لوڈ کی گئی جس اب تک 17 ہزار سے زائد لوگوں نے دیکھا ہے۔
ٹویٹر پر شیئر کی گئی ویڈیو کے کیپشن میں لکھا تھا کہ آن لائن ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جس میں چینی کمیونسٹ پارٹی کی آرمی میانمار میں موجود ہے، گلی سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں سے بھری ہوئی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مارشل لاء لگنے کے بعد میانمار میں حالات کشیدہ ہیں، میانمار کی سرحد چین کے ساتھ ملتی ہے۔ یکم فروری سے میانمار نے جمہوریت پر شب خون مارتے ہوئے مارشل لاء نافذ کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اب تک ملک میں ہونے والے مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز نے 600 سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے۔
یہاں بتاتے چلیں کہ جو ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے کہ یہ جعلی ہے، کیونکہ یہ ویڈیو چینی صوبے یونان کی ہے، یہ ویڈیو میانمار میں مارشل لاء لگنے کے ایک سال پہلے کی ہے۔