آزاد کشمیر ہائی کورٹ کا غیر معیاری پیرا میڈیکل اداروں کو بند کرنے کا حکم

Published On 25 December,2025 04:27 pm

مظفرآباد: (دنیا نیوز) آزاد کشمیر ہائی کورٹ نے غیر معیاری پیرا میڈیکل اداروں کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔

آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے پیرا میڈیکل اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے نجی تعلیمی اداروں سے متعلق دائر رِٹ پٹیشنز کا فیصلہ سناتے ہوئے حکومت آزاد جموں و کشمیر اور محکمہ صحت عامہ کو اپنی پالیسی پر مکمل اور مؤثر عمل درآمد کی ہدایت کر دی ہے۔

عدالت نے نجی اداروں کی جانب سے محکمہ صحت کے خلاف دائر رِٹ پٹیشن خارج کر دی، کیس کی سماعت ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار محمد اعجاز خان نے کی۔

تفصیلی فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس محمد اعجاز خان نے کہا کہ جو پیرا میڈیکل اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے تعلیمی ادارے مقررہ معیار، قواعد و ضوابط اور قانونی شرائط پر پورا نہیں اترتے انہیں بند کیا جائے کیونکہ انسانی زندگیوں کے ساتھ کسی قسم کا کھیل برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ غیر معیاری یا غیر مجاز اداروں کو صحت کے شعبے میں افراد تیار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے، کیونکہ اس کے براہِ راست اثرات عوام کی جانوں پر پڑتے ہیں۔

عدالت نے محکمہ صحت آزاد جموں و کشمیر کو ہدایت کی کہ وہ 2019 کی پالیسی کے تحت آزاد کشمیر بھر میں قائم تمام سرکاری و نجی پیرا میڈیکل اداروں کا جامع معائنہ کرے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ غیر قانونی طور پر کام کرنے والے اداروں کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائے، تین ماہ کے اندر عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار ہائی کورٹ کے پاس جمع کروائی جائے۔

ایک رِٹ پٹیشن میں درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ بعض نجی پیرا میڈیکل ادارے مختلف میڈیکل اور فارماسیوٹیکل کورسز کروا رہے ہیں، جن میں لیب ٹیکنیشن، ریڈیالوجی، ڈینٹل، آپریشن تھیٹر، فارمیسی، ایمرجنسی میڈیسن اور دیگر ڈپلومہ و ڈگری پروگرام شامل ہیں۔

یہ ادارے مختلف تعلیمی بورڈز اور یونیورسٹیوں سے منسلک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، مگر درخواست گزاروں کے مطابق ان اداروں نے پنجاب میڈیکل فیکلٹی، فارمیسی کونسل آف پاکستان اور دیگر متعلقہ اداروں کے مقررہ معیار اور شرائط پوری نہیں کیں۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ ان اداروں نے ہسپتالوں کے ساتھ جو مفاہمتی یادداشتیں (MOUs) کیں، وہ سیکرٹری ہیلتھ کی منظوری کے بغیر کی گئیں، جو پالیسی کے خلاف ہیں، اس کے علاوہ کئی اداروں نے منظور شدہ نشستوں سے زیادہ طلبہ داخل کیے، جو صریحاً غیر قانونی ہے۔

انہوں نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر یا محکمہ صحت نے پیرا میڈیکل اداروں کی رجسٹریشن اور نگرانی کے لیے کوئی واضح طریقہ کار وضع نہیں کیا، جس کی وجہ سے غیر تربیت یافتہ افراد عوام کی جانوں سے کھیل رہے ہیں۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو ہدایت دی جائے کہ وہ واضح پالیسی اور طریقہ کار بنائے یا پھر ان اداروں کو بند کیا جائے۔

جبکہ دوسری رِٹ پٹیشن میں نجی تعلیمی اداروں کے منتظمین نے محکمہ صحت آزاد جموں و کشمیر کی جانب سے ان کے خلاف شروع کی گئی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی اور مطالبہ کیا کہ ان کے اداروں کے خلاف کارروائی روکی جائے اور ہسپتالوں کے ساتھ کیے گئے MOUs بحال کیے جائیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر 28 مارچ 2019 کو پیرا میڈیکل اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز اداروں کی رجسٹریشن اور زیر اہتمام اداروں سے متعلق جامع پالیسی نافذ کر چکی ہے، جس میں اداروں کے تعلیمی معیار، نگرانی اور قانونی کارروائی کا واضح طریقہ کار موجود ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی ادارے کو پنجاب میڈیکل فیکلٹی، فارمیسی کونسل آف پاکستان، خیبر پختونخوا میڈیکل فیکلٹی یا متعلقہ یونیورسٹیوں کے مقررہ معیار اور قواعد کے بغیر طلبہ داخل کرنے یا ڈپلومہ و اسناد جاری کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔