وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی مایوسی ہوئی، جنرل آصف غفور کا بیان، کہتے ہیں کبھی نہیں کہا کہ پاکستان کی معیشت گر گئی ہے، میرا کوئی بیان ذاتی نہیں ہوتا، پوری فوج کا مؤقف ہوتا ہے۔ کینیڈین فیملی کی بازیابی انٹیلی جنس شیئرنگ کا نتیجہ تھی، امریکہ تعاون اور اعتماد کرے گا تو بہتر کام ہو گا، اپنے ملک میں بہت کچھ کر لیا، اب ڈو مور کی گنجائش نہیں، پاک فوج کا دو ٹوک جواب، ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں پاکستان میں کسی ملک کے ساتھ مشترکہ آپریشن کا امکان نہیں۔
راولپنڈی: (دنیا نیوز) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 15 برس میں ملکی سکیورٹی کیلئے بہت اقدامات کئے، آج ملک میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، پچھلے سات آٹھ سال میں سکیورٹی پر بہت کام کیا۔
اغواء شدہ امریکی خاندان کی بازیابی کے متعلق بات کرتے ہوئے جنرل آصف غفور نے بتایا کہ شام چار بج کر دس منٹ پر امریکی سفارتخانے نے ہمیں بتایا کہ افغانستان سے مغوی امریکی خاندان کو بارڈر کے ذریعے پاکستان لایا جا رہا ہے تو ہم نے فوری طور پر وہاں اپنے دستوں کو مطلع کیا، امریکی فیملی کو اغواء کرنے والے 2 گاڑیوں میں تھے، گاڑیوں کے ٹائروں پر فائر کر کے انہیں روکا گیا، مغویوں کو زندہ بچانا پہلی ترجیح تھی اور ہم نے کامیاب آپریشن کرکے انہیں بازیاب کرایا۔ امریکہ تعاون اور اعتماد کرے گا تو آگے اور بہتر کام ہو گا، صرف وہ کام کریں گے جو پاکستان کے مفاد میں ہے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے ضروری ہے، کسی اور ملک کیلئے ڈو مور کا کہیں گے تو اس کی گنجائش نہیں۔
پاکستان میں کوئی مشترکہ آپریشن نہیں ہو سکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر کا اعلان، کہتے ہیں کبھی یہ نہیں کہا کہ صرف پاک فوج نے اکیلے کام کیا ہے، سکیورٹی اچھی نہیں ہو گی تو اکانومی کیسے چلے گی؟ میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں، آئین کے مطابق بات کی، ہر وہ کام کریں گے جو آئین اور قانون کے مطابق ہو گا، جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں، جمہوریت کو جمہوریت کے تقاضے پورے نہ ہونے سے خطرہ ہے، ملک میں کوئی ٹیکنوکریٹ حکومت نہیں آ رہی، ملک میں جو سسٹم چل رہا اسے ہی چلتے رہنا چاہئے۔
پاک فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ پنجاب اور سندھ میں رینجرز آپریشن حکومت کی منظوری سے ہوا، کوئی بھی فیصلہ فوج خود نہیں کر سکتی، ہر وہ کام کریں گے جو آئین اور قانون کے مطابق ہو گا، ملک میں سویلین بالادستی ہے اور اسے تسلیم کرتے ہیں، ترقی اوراستحکام کیلئے حکومت کا چلتے رہنا ضروری ہے، کوئی بھی فیصلہ فوج نہیں کر سکتی، دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں ڈیفرنس آف اوپینین نہ ہو۔
میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ میرا کوئی بیان ذاتی نہیں ہوتا، پوری فوج کا مؤقف ہوتا ہے، آرمی چیف کو بزنس کمیونٹی نے سیمینار پر بلایا تھا، ان کی آمد سے بزنس کمیونٹی کا اعتماد بڑھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیڑھ لاکھ رجسٹرڈ اور اتنے ہی غیررجسٹرڈ افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں، دہشتگرد ان میں چھپ جائیں تو ہمارے لئے ان کا سراغ لگانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ کیپٹن صفدر کے بیان کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ اس پر بہت بات ہو چکی، میں اس پر تبصرہ نہیں کروں گا۔