پاکستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کا الزام مسترد، نئی امریکی پالیسی پر اختلاف رائے موجود ہے، وزیر خارجہ کا تعلقات میں بہتری کیلئے باہمی کوششوں کی ضرورت پر زور، افغانستان میں بھارتی کردار پر اظہار تشویش۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) شہر اقتدار میں پاک امریکہ ٹریک ٹو ڈائیلاگ کے چوتھے دور کا آغاز ہو گیا۔ امریکہ نے ایک مرتبہ پھر ڈو مور کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ امریکی سفیر نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ امریکہ اپنی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالے، پاکستان میں دہشتگردوں کا منظم وجود نہیں ہے۔
امریکی سفیر نے کہا کہ یہ درست ہے کہ پاک امریکہ تعلقات نازک دور سے گزر رہے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ ڈیوڈ ہیل کا کہنا تھا کہ ہماری جنوبی ایشیاء کے لئے پالیسی میں پاکستان سے اپنی سرزمین استعمال کرنے والے تمام گروہوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے، پاکستان نے القاعدہ اور داعش کے خلاف صف اول میں رہ کر کردار ادا کیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک سمیت خطے کے لئے خطرے کے باعث دیگر گروہوں کے خلاف بھی اسی طرح کارروائی کرے۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی ملکی مفاد میں کر رہے ہیں، یہ جنگ پاکستان کے دفاع کی جنگ ہے جسے جیتنے کیلئے پرعزم ہیں۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر نہ ڈالا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت تنازعات کے خاتمے کیلئے امریکی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہیں، افغانستان میں بھارت کے کردار اور پاکستان مخالف سرگرمیوں پر تشویش ہے۔