سموگ شدید ہونے پر ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کیوں نہیں کی؟ لاہور ہائیکورٹ کا اظہار برہمی

Published On 14 Nov 2017 04:54 PM 

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سموگ پر قابو پانے کے لیے محکمہ صحت اور ماحولیات سے پالیسی طلب کر لی۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی زندگیاں مشکل میں ہیں، آپ اجلاس اجلاس کھیل رہے ہیں۔

لاہور: (دنیا نیوز) چیف جسٹس ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے سموگ سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ نجم شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ہسپتالوں میں سموگ سے متاثرہ مریض نہ آنے کے باعث پنجاب میں ایمرجنسی نافذ نہیں کی گئی۔ اس بات پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا شہریوں کے بیمار ہونے کا انتظار کر رہے ہیں؟ پنجاب سموگ کی لپیٹ میں اور آپ سو رہے ہیں۔

سیکرٹری ماحولیات کیپٹن (ر) سیف انجم نے عدالت کو بتایا کہ اکتوبر کی 24 تاریخ کو مانیٹرنگ شروع کی گئی۔ پانچ ایئر پوائنٹر ڈیوائسز کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں سموگ کا لیول 358 تک گیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ عدالت کے اندر ایئر کوالٹی مانیٹر کے مطابق سموگ کی ریڈنگ 494 ہے۔ ریڈنگ 300 سے تجاوز کرنے پر کیا اقدام کیا گیا؟ عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری صحت کے بیان پر ریمارکس دیے کہ
سموگ دل سمیت کئی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہے۔ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے ریسرچ کے بغیر اخبارات میں لاکھوں کے اشتہار دے دیے۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کی صورتحال کو ہنگامی قرار دیتے ہوئے آج شام 6 بجے محکمہ صحت سے سموگ سے متعلق پالیسی طلب کر لی ہے۔