لاہور: (دنیا نیوز) کم تعلیمی قابلیت نے ابصار عالم کو کہیں کا نہ چھوڑا۔ منصب تو چھن گیا لیکن دو سال عہدے پر رہ کر تنخواہ اور مراعات کی مد میں کروڑوں کا مال بنا لیا۔ چوٹی کے وکلاء کا کہنا ہے کہ چونکہ تعیناتی غیرقانونی ہے اس لئے سرکاری خزانے سے جو کچھ لیا، واپس کریں۔
چیئرمین پیمرا نے ہر ماہ سرکاری خزانے سے تقریباً 30 لاکھ روپے اُڑائے۔ بڑا عہدہ، بڑی گاڑی، بڑے گھر، بے پناہ مراعات اور عمر کی حد میں رعایت سمیت ان گنت نوازشات کا لطف اٹھایا۔
سپیشل گریڈ، ایم پی ون، ہر ماہ پندرہ لاکھ روپے نیٹ تنخواہ، تقریباً پندرہ لاکھ روپے کی ہی سرکاری مراعات! حساب لگایا جائے تو ابصار عالم دو سال تک خزانے پر بوجھ بنے رہے۔ عوام کے ٹیکسوں کے 9 کروڑ سے زائد ہڑپ کر گئے۔
ابصار عالم کیلئے سرکاری قواعد و ضوابط بھی نرم کئے گئے۔ چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کے لئے اگست 2015ء میں دوسرا اشتہار جاری کیا گیا اور اس بار تعلیمی قابلیت کم کر کے گریجوایشن اور عمر کی حد 61 سال کر دی گئی۔
لیکن وقت بدل گیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے ان کو اس منصب سے ہٹا دیا ہے جس پر وہ جعلی طریقے سے براجمان ہوئے تھے۔ چوٹی کے وکلاء کہتے ہیں کہ ابصار عالم نے 2 سال میں جو کچھ ہڑپ کیا، وہ حکومت کو واپس کریں۔ دریں اثناء متنازع تعیناتی پر ان کے دور میں کئے گئے فیصلے بھی مشکوک ہوں گے۔
قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ حکومت پسند اور ناپسند کی بنیاد پر تقرریوں کا سلسلہ بند کر کے اہل افراد کو تعینات کرے تاکہ مسائل پیدا نہ ہوں۔