اسلام آباد: (دنیا نیوز) جمہوریت بادشاہت نہیں، عطاء الحق قاسمی کی 15 لاکھ تنخواہ کس نے مقرر کی؟ یہ تو نیب کا کیس بنتا ہے، چیف جسٹس کے ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس، 10 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب۔
عدالت نے عطاء الحق قاسمی کے تقرر کی دستاویز اور 10 سال کے ٹیکس گوشواروں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے موجودہ سیکریٹری اطلاعات کو عہدے سے نہ ہٹانے کا حکم دیا اور کارروائی میں مداخلت پر وزیر اعظم کے سیکریٹری فواد حسن فواد کی سرزنش بھی کی، یہ پی ایم ہاؤس کا اقتدار نہیں، کمرۂ عدالت ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس۔
عطاء الحق قاسمی کی وکیل عائشہ حامد نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل نے بطور چیئرمین پی ٹی وی 15 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کی، 27 کروڑ کی رقم منسوب کر کے ان کی بدنامی کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کیوں ناں نیب سے تحقیقات کروا لیں؟ سب سامنے آ جائے گا، اگر عطاء الحق قاسمی کی تقرری غیرقانونی ہوئی تو رقم ذمہ داران سے وصول کریں گے، دیکھنا ہے کیا وزیر اعظم کے پاس تقرری کے لامحدود اختیارات ہیں۔
سابق وفاقی وزیر پرویز رشید نے عدالت کو بتایا کہ قاسمی کا نام انہوں نے تجویز کیا، ان کو الحمراء آرٹ کونسل پنجاب کی کارکردگی پر پی ٹی وی میں لایا گیا۔ چیف جسٹس نے پرویز رشید کو مخاطب کر کے کہا آپ جو کہہ رہے ہیں اس کے قانونی نتائج ہو سکتے ہیں۔