لاہور: (دنیا نیوز) دہری شہریت کیس میں چودھری سرور، نزہت صادق، ہارون اختر، سعدیہ عباسی اور کہدہ بابر کو عارضی ریلیف مل گیا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمشین کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا ، آئینی نقطے پر 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیاجائے گا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دہری شہریت پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی ٹی آئی کے نو منتخب سینیٹر چوہدری سرور سے استفسار کیا کہ چودھری صاحب! آپ کے بیوی بچے ، دولت برطانیہ میں ہے ، آپ یہاں کیوں آئے ؟ چودھری سرور نے عدالت کو بتایا کہ وہ 2013 میں برطانوی شہریت چھوڑ چکے ہیں ، اس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ شہریت مکمل طور پر چھوڑی یا عارضی طورپر۔ وکیل چودھری سرور نے کہا کہ برطانوی قانون کے مطابق شہریت دوبارہ بحال کی جاسکتی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ لگتا ہے آپ نے گورنر بننے کیلئے عارضی طور پر شہریت ترک کی ، آپ نے یہاں سیاست کرنی تھی ، وقت پورا ہونے پر دوبارہ شہریت بحال کرانی تھی۔ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ بیان حلفی دیں آپ دوبارہ برطانوی شہریت بحال نہیں کرائیں گے ، اگر آپ نے دوبارہ برطانوی شہریت بحال کرائی تو نا اہلی بنتی ہے ۔ چودھری سرور نے کہا کہ میرے خلاف فیصلہ اوورسیز پاکستانیوں کیلئے نیک شگون نہیں ہوگا ، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اوورسیز پاکستانیوں کی فکر نہ کریں ان کیلئے سپریم کورٹ موجود ہے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ اگر ان سینٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی اور بعد میں یہ نا اہل قرار پائے تو چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا بنے گا جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ یہ بہت پیچیدہ آئینی نقطہ ہے، اسکا حتمی فیصلہ لارجر بنچ کریگا ۔