اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے اسلام آباد-پنڈی میٹروبس سروس منصوبے کیخلاف ازخود نوٹس نمٹا دیا۔ مقدمے میں درخواستگزارشاکراللہ کی چیف جسٹس سے تلخ کلامی، بطور سیکرٹری قانون ثاقب نثار پر رشوت مانگنے کا الزام عائد کیا۔ عدالتی عملے نے شاکر اللہ کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد میٹروبس سروس کے ماحول پر منفی اثرات سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی، مشاہد حسین سید نے موقف اپنایا کہ انھوں نے چار سال قبل جسٹس تصدق جیلانی کو خط لکھا، مسئلہ ماحولیات سے متعلق تھا، انھوں نے سی ڈی اے کے ماسٹر پلان سے متعلق سوالات اٹھائے تھے، اب چونکہ میٹرو بس منصوبہ مکمل ہو چکا ہے لہذا کیس کو نمٹانا ہی بہتر ہے۔
عدالت نے ازخود نوٹس نمٹایا تو اسی مقدمے میں دوسرے درخواست گزار شاکراللہ جان نے سپریم کورٹ کے ایک جج ہائیکورٹ کے حکم پر 9 ماہ سے عمل نہیں ہونے دے رہے، وہ جج اور کوئی نہیں بلکہ چیف جسٹس صاحب آپ خود ہیں۔ چیف جسٹس نے شاکراللہ جان سے مکالمے میں کہا کہ آپ وہی ہیں جن کی درخواست میں نے بطورسیکرٹری قانون منظورنہیں کی اور آپ کیخلاف فیصلہ دیا، جس پر شاکر اللہ جان نے کہا کہ آپ نے مجھ سے رشوت مانگی مگر میں نے آپ کو رشوت نہیں دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس عظمت سعیدنے کہا ہے شاکر اللہ کا دماغی توازن کا معائنہ ہونا چاہیے، جس پر شاکر اللہ جان نے کہا کہ چلیں دونوں چل کر معائنہ کراتے ہیں۔ آپ میڈیکل بورڈ بنائیں اس میں ہم دونوں پیش ہوںگے۔ عدالتی عملے نے درخواست گزار کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا۔