اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان ریلویز میں خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پرریلوے کو نوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چنے والا کہاں ہے، اگلی تاریخ پر پیش ہو، ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالاہے ملک کیسے چل رہا ہے ؟۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان ریلویز میں خسارے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ آڈٹ افسر نے فرانزک آڈٹ کی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور موقف اپنایا کہ ریلوے کاخسارہ 40 بلین ہے جس پر چیف جسٹس نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر ریلوے کو نوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چنے والا کہاں ہے، اگلی تاریخ پر پیش ہو، ادارے نہیں چل رہے توسمجھ سے بالاہے ملک کیسے چل رہا ہے؟ رپورٹ ٹھوک کر اور کسی خوف کے بغیر دینی تھی۔ چیف جسٹس نے آڈٹ افسر سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا ریلوے میں سب اچھا ہے ؟ جس پر آڈٹ افسر نے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا پچھلے 5 سال میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی ؟ آڈٹ افسر بولے خرابی 70 سال سے ہے گزشتہ 5 سال میں دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔ عدالت نے حکم دیا کہ فرانزک آڈٹ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کو شائع کیا جائے۔