لاہور: (روزنامہ دنیا) مسلم لیگ ن نے پارلیمنٹ کے باہر شاہراہ دستور پر عوامی اسمبلی کا انعقاد کر کے آنے والے دنوں میں اپنے طرز سیاست کا پتا دیدیا ہے۔ صاف نظر آتا ہے کہ جارحانہ انداز مستقبل کی سیاست کا محور ہوگا اب یہی لگتا ہے کہ بیگم کلثوم کے چہلم کے بعد نواز شریف اور مریم نواز دوبارہ متحرک ہوں گے اور ن لیگ بھرپور احتجاجی سیاست کرے گی جس میں پارلیمنٹ کے اندر و باہر احتجاج شامل ہے ، جس کیلئے قائد ن لیگ نواز شریف نے حکمت عملی ترتیب دیدی ہے۔
زندگی کے مختلف شعبوں کو متحرک، فعال اور احتجاجی تحریک میں شامل کرنے کیلئے کمیٹیاں تشکیل دیدی گئی ہیں جنہوں نے ابتدائی ہوم ورک کے طور پر رابطے شروع کر دیئے ہیں، مسلم لیگ ن اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پراکٹھا کرنے کیلئے بھی کوشاں ہے، کیونکہ پی پی نے گزشتہ روز عوامی اسمبلی میں شرکت نہیں کی، پی پی کو متحدہ اپوزیشن کے پلیٹ فارم پر لانے کی ذمہ داری مولانا فضل الرحمن کو سونپ دی گئی ہے جن کے دونوں رہنمائوں نواز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ رابطے ہیں۔
مسلم لیگ ن حکمت عملی کے تحت احتجاج میں بتدریج شدت لائے گی، مرحلہ وار احتجاج کا پروگرام ترتیب دیا جا رہا ہے ، نواز شریف اہلیہ کی رسم چہلم کے بعد مکمل طورپر سر گرم ہوں گے وہ اپوزیشن کے اتحادیوں سے ملاقات کریں گے، نواز شریف کے ساتھ محمود خان اچکزئی، مولانا فضل الرحمن، میر حاصل بزنجو ڈٹ کر کھڑے ہیں ان کا موقف قائد ن لیگ سے بھی زیادہ سخت ہے، اسفند یار ولی، آفتاب شیرپائو بھی نواز شریف کے ساتھ ہیں، وہ احتجاجی تحریک میں ن لیگ کا ساتھ دیں گے، پیپلزپارٹی ایشوز کی بنیاد پر ن لیگ کا ساتھ دینے کے موقف کی حامی ہے، جہاں کہیں پی پی ضروری سمجھے گی ن لیگ کی حمایت کرے گی، پی پی متحدہ اپوزیشن پلیٹ فارم سے ہر قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پابندی نہیں چاہتی۔
تحریر: طارق عزیز