عمران خان حکومت چھوڑ دیں گے لیکن بلیک میل نہیں ہونگے، فواد چودھری

Last Updated On 29 October,2018 09:38 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیرِ اطلاعات ونشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ عمران خان کسی کو این آر او نہیں دیں گے، احتساب کا عمل منطقی انجام تک پہنچے گا۔

فواد چودھری نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کے معاملے میں اپوزیشن کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح ان کیخلاف چلنے والے مقدمات روک دیے جائیں، ان کے مقدمات اگر روک دیں تو ہر چیز ٹھیک ہو جائے گی، یہ ساری کوششیں صرف این آر او کے حصول کے لیے ہو رہی ہیں۔

دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دی فرنٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں بھی یہی کہتے تھے این آر او نہیں لیں گے، پھر سابق صدر پرویز مشرف کیساتھ معاہدہ کر کے سعودی عرب چلے گئے تھے لیکن اب وہاں بھی شریف خاندان کی اہمیت ختم ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نظریے اور لیڈرشپ دونوں سے محروم ہے، وزیراعظم عمران خان کو سب جانتے ہیں کہ وہ کسی کو این آر او نہیں دیں گے، وہ حکومت چھوڑ دیں گے لیکن بلیک میل نہیں ہونگے اور کسی کو کرپشن نہیں کرنے دیں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن لوگوں کو بیوقوف بنانا چاہتی ہے، جنہوں نے گاجریں کھائیں، ان کے پیٹ میں مروڑ تو اٹھیں گے، اتنا قرضہ کدھر گیا؟ جب حساب لیں تو شور مچاتے ہیں۔

فواد چودھری نے کہا کہ اگر جہانگیر ترین، عبدالعلیم خان اور بابر اعوان کیخلاف مقدمات تھے تو سابق حکومت کیا دس سال سو رہی تھی؟ کیا ان کی عبدالعلیم خان یا باقی لوگوں کیساتھ ڈیل ہوئی تھی؟

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا اعظم سواتی واقعے سے تعلق نہیں بلکہ یہ معاملہ ایک ہفتہ پہلے شروع ہو چکا تھا اور نئے آئی جی کیلئے پہلے ہی سے انٹرویوز ہو چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے پاس وزیر داخلہ کا عہدہ بھی ہے اور آئی جی کے تبادلے کا اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی افسر کے پاس منتخب نمائندے کا فون نہ سننے کا اختیار نہیں ہے، اگر اپوزیشن کا نمائندہ بھی افسران کو فون کرے تو ان کو جواب دینا چاہیے، اگر بیورو کریسی نے فون ہی نہیں سننا تو معاملات کیسے چلیں گے؟

ملکی کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ سابق حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان معاشی بحران کا شکار ہوا لیکن
سٹاک مارکیٹ کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ سیاست بہتے دریا کی طرح اور عالمی سیاست بھی اسی طرح ہوتی ہے، اگلے پندرہ دنوں کے بعد پاکستان کی صورتحال مزید بہتر ہو گی۔
 

Advertisement