لاہور: (دنیا نیوز) نادرا کا کہنا ہے کہ غیر معیاری ویڈیو کوالٹی کے باعث اکثر فسادیوں کی پہچان مشکل ہے، ادھر امن وعامہ ہاتھ میں لینے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ،پنجاب میں ایک ہزار چار سو اٹھاسی گرفتاریاں کی جا چکی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے بعد توڑ پھوڑ کرنے والے متعدد افراد پہچان میں نہیں آ سکے ہیں، نادرا کے چہرہ شناسی سسٹم سے صرف 36 شر پسندوں کی شناخت ہو سکی ہے۔
ذرائع کے مطابق ہنگامہ آرائی کرنے والے صرف 36 شرپسندوں کی تصاویر متعلقہ تھانوں میں بھجوا کر گرفتار کیا گیا، تاہم سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے موصول ہونے والی متعدد تصاویر اور فوٹیجز کی کوالٹی غیر معیاری تھی۔ جس کی وجہ سے شرپسندوں کے آئی کانٹیکٹ لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب احتجاج اور دھرنے میں توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسندوں کو قانون کی گرفت میں لینے کی کارروائی جاری ہے، پنجاب میں کریک ڈاؤن کے دوران تقریباً ڈیڑھ ہزار افراد پکڑے جا چکے ہیں، اسلام آباد اور دیگر شہروں کی انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ملزموں کو پیش کر کے ریمانڈ لیے گئے۔
پنجاب میں گزشتہ دو روز کے دوران 176 مقدمات درج کر لئے گئے ہیں، مختلف اضلاع سے ایک ہزار 488 افراد کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے 1005 افراد کو 16 ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔
توڑ پھوڑ سمیت دیگر سنگین دفعات کے تحت زیادہ گرفتاریاں منڈی بہاء الدین، فیصل آباد، نارووال، جھنگ اور شیخوپورہ سے ہوئیں۔ پرتشدد واقعات میں 63 پولیس افسران اور اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ جمعے کے روز مظاہرے کرنے والے 639 افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔
لاہور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے جج کوثر عباس زیدی نے کیس کی سماعت کی اور املاک کو نقصان پہنچانے والے مزید 13 ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا، عدالت نے ریمانڈ مکمل ہونے پر ملزمان کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت میں بھی کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے تحریک لبیک کے 7 کارکنوں کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزموں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا اور وردیاں پھاڑیں۔