ریفرنسز نمٹانے میں 3 روز باقی، نواز شریف کا بیان آج قلمبند ہوگا

Last Updated On 14 November,2018 09:18 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) نواز شریف کیخلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز نمٹانے کی ڈیڈ لائن میں 3 روز باقی رہ گئے جبکہ احتساب عدالت نے ٹرائل کی مدت میں ایک اور توسیع لینے کا عندیہ دیدیا، العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا آج بدھ کو 342 کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا، عدالت نے ایک بجے دن تفتیشی افسر کو بھی طلب کرلیا، نواز شریف کے بیان کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں تفتیشی محمد کامران پر جرح جاری رکھی جائے گی۔

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی سماعت کی جس کے سلسلے میں سابق وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے بطور ملزم 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے معاملے پر جج اور سابق وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کے درمیان مکالمہ ہوا۔ جج ارشد ملک نے کہا کہ ٹرائل کی مدت میں مزید توسیع کیلئے سپریم کورٹ کو خط لکھنا ہے، چاہتا ہوں سپریم کورٹ کو جو خط لکھیں اس میں ریکارڈ کے ساتھ کچھ لگا کر بھیجیں، یہ بتائیں گے کہ کافی کام ہو چکا ہے ، تھوڑا باقی ہے۔

احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو خط کے ساتھ کیس میں پیش رفت سے بھی آگاہ کریں گے اور نواز شریف کے بیان کا حصہ بھی خط کے ساتھ منسلک کر دیں گے ۔العزیزیہ ریفرنس میں استغاثہ کے شواہد مکمل ہوچکے ہیں جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں آخری گواہ پر جرح کے بعد استغاثہ شواہد مکمل کرے گا، نواز شریف کے بیان کے بعد استغاثہ اور وکیل صفائی حتمی دلائل دیں گے۔

دوسری طرف فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح تفتیشی افسر پر جاری رہی۔ دوران سماعت عدالت نے خواجہ حارث سے کہا کہ تفتیشی افسر سے متعلقہ سوالات پوچھیں اور آگے چلیں، چاہتے ہیں اس کو "کور اپ "کر لیں تاکہ یہ بھی فائل میں لگا کر بھیج دوں،عدالت نے خواجہ حارث کوغیر ضروری باتیں نہ لکھوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جو سمجھ میں آ گیا کافی ہے، اہم اور متعلقہ باتیں ہی لکھوائیں، ورنہ مزید توسیع کیلئے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑے گا۔

دوران سماعت ایک موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت سے کہا کہ خواجہ حارث جو لکھوانا چاہتے ہیں وہ لکھ لیں، میری عادت ہے میں ایسے اعتراض نہیں کرتا، اس موقع پر معاون وکیل زبیر خالد کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر تو وزیر اعلیٰ کی طرح بیان دے رہے ہیں، جو مبہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ سے پتہ چلا کہ حسن اور حسین نواز پاکستان کے نان ریذیڈینشل شہری ہیں، عدالت نے مزید سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی۔