لاہور: (روزنامہ دنیا) حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ کے الیکشن میں پارٹی کے مجموعی طور پر 12 ووٹوں کے مسترد ہونے اور پارٹی کے امیدواروں کو مقررہ تعداد سے کم ووٹ ملنے پر اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ان باغی ارکان کے خلاف پارٹی ڈسپلن کی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
کمیٹی وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر قائم کی جارہی ہے جو اس بات کی انکوائری کرے گی کہ جب ووٹ کے طریقہ کار کے بارے میں گروپ کی شکل میں ہر ایم پی اے کو باقاعدہ طور پر سمجھایا گیا تھا کہ اس نے کس طرح سے اپنا ووٹ کاسٹ کرنا ہے اور اپنے اس قیمتی ووٹ کو ضائع ہونے سے کیسے بچانا ہے لیکن اس کے باوجود ان ایم پی ایز نے جان بوجھ کر ایسا کیا تاکہ ان کے ووٹ ضائع ہو سکیں ایسا کر کے پی ٹی آئی کے ان مذکورہ 12 ایم پی ایز نے اپنے غم و غصے کا اظہار کر دیا ہے اور اس تاثر کو سچ ثابت کردیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایسے ایم پی ایز جن کو سینئر ہونے کے باوجود بھی حکومت میں وزارتوں اور اہم عہدوں سے نہیں نوازا گیا انہوں نے ایک تکنیکی طریقے سے اپنی پارٹی کے ساتھ اظہار ناراضگی کر دیا ہے اور اپنا غصہ بھی نکال دیا ہے۔
اس ساری صورت حال کے پیش نظر پی ٹی آئی کی سینئر لیڈر شپ سر جوڑ کر بیٹھ گئی ہے اور انہوں نے اس تشویشناک صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے فوری طور پر ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے تاکہ مذکورہ باغی ارکان کا سراغ لگایا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق پارٹی کو پہلے بھی اس طرح کی خبریں موصول ہو رہی تھیں کہ کچھ لوگ مبینہ طور پر پارٹی سے ناراض ہیں اور وہ اس الیکشن کے موقع پر اپنے مخصوص انداز میں پارٹی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
یہ خدشہ تب سچ ثابت ہوا جب الیکشن کے رزلٹ میں صرف پی ٹی آئی کے ہی بارہ ووٹ مسترد ہوئے جبکہ اپوزیشن کے صرف چار ووٹ مسترد ہوئے۔ اس ضمن میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے بھی ان کی ماہرانہ رائے لی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق اس کمیٹی کی سر براہی کون کرے گا اور اس کے ارکان میں کون کون سے نام شامل ہوں گے اس کی منظوری وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چودھری محمد سرور سے مشاورت کر کے دینگے۔