لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب میں خواتین پر تشدد کے واقعات 2018 میں بھی کم نہ ہو سکے، قتل، تیزاب گردی یا گھروں میں مارپیٹ، دفاتر میں ہراساں کیا جانے کا معاملہ ہو یا زیادتی جیسا قبیح جرم، صنف نازک ظلم کا نشانہ بنتی رہی۔
2018 میں بھی ظلم وستم کم نہ ہوا، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پنجاب بھر میں 190 خواتین قتل ہوئیں، 181 کو زیادتی اور 39 کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کیئے جانے کے 2 ہزار 72 جبکہ دفاتر اور دیگر مقامات پر ہراسگی کے 34 سو 5 واقعات رپورٹ ہوئے، متعدد پر تیزاب پھینکا گیا۔ ماہرین کے مطابق خواتین کا استحصال ختم کرنے کے لیے متعلقہ قوانین پر عملدرآمد بھی اہم ہے۔
خواتین معاشرے کا اہم ترین حصہ، ان پرتشدد روکنے کے لیے جہاں صنف نازک کی اپنے حقوق سے آگہی ضروری ہے وہیں مردوں کا کرداربھی اہم ہے۔