اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے آئی پی پیز کو زائد ادائیگیوں سے متعلق کیس میں وزیر توانائی عمر ایوب کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ آئی پی پیز کو زائد ادائیگیوں سے متعلق کیس نیب کو بھجوا دیتے ہیں، عوام کو بجلی نہیں ملی، پیسے دیئے جاتے رہے، یہ لوگ ڈارلنگز تھے، اربوں کا سرکلر ڈیٹ بن گیا۔
آئی پی پیز کو زائد ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ آئی پی پیز کے نمائندے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ وکیل پاور کمپنی نے کہا این پی سی سی ڈیمانڈ بتاتی ہے، این پی سی سی بتاتی ہے تو آئی پی پی ایس بجلی بناتی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا آئی پی پی ایس کے ساتھ معاہدے ہمارے گلے کا پھندہ بنے ہوئے ہیں، پتہ نہیں اس وقت کون لوگ تھے جنہوں نے معاہدے کئے۔
سیکرٹری پاور نے عدالت کو بتایا کہ این پی سی سی سستے فیول سے چلنے والے پلانٹس کو ترجیح دیتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا مجھے اس کیس کو سمجھنے کر ضرورت ہے۔ جس پر سیکرٹری پاور نے کہا ہم پریزنٹیشن دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ نے ایک پریزینٹیشن بنا کر رکھی ہوگی وہ ہی وزیراعظم کو دیتے ہوں گے۔