لاہور: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد ملک میں جلاؤ گھیراؤ سے شہریوں کے املاک کو ہونے والے نقصان کے ازالے سے متعلق ازخود نوٹس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایک ماہ میں متاثرین کو ادائیگی کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے آسیہ بی بی کی بریت کے بعد ملک میں جلاؤ گھراؤ اور توڑ پھوڑ سے متعلق ازخود کیس کی سماعت کی دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ دھرنے اور جلاؤ گھیراؤ میں نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ابھی تک کیوں نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ڈھائی ماہ ہو گئے ابھی تک حکومت نے اس حوالے سے کوئی حکمت عملی ہی طے نہیں کی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ معصوم شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری حکومت پر ہے، رپورٹیں تو دے دی گئی ہیں بتایا جائے ادائیگیاں کب اور کیسے ہوں گی۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ نقصانات کا تخمینہ 262 ملین لگایا گیا ہے، کابینہ نے اس تخمینے کی منظوری دے دی ہے۔ بنچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ادائیگی کے لیے کوئی پلان بھی مرتب کیا ہے یا سب کاغذی کاروائی ہے۔
چیف جسٹس نے نشاندہی کی کہ اگر عدالت حکم نہ دیتی تو یہ پلان بھی نہ آتا، ڈھائی ماہ گزار گئے ہیں لیکن ابھی تک ادائیگی کا مکمل پلان نہیں دیا گیا۔ سیکشن افیسر محکمہ داخلہ نے بتایا کہ اسی ماہ متاثرین کو ادائیگیاں کر دیں گے۔ چیف جسٹس پاکستان نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایک ماہ میں متاثرین کو ادائیگی کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔