اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کےخلاف نظر ثانی اپیل خارج کر دی۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ جھوٹی شہادت پر کہتے ہیں کسی کو پھانسی لگا دیں، مقدمے کی حساسیت کا خیال کیا، ورنہ جھوٹی گواہی دینے والوں کو اندر کر دیتے۔
سپریم کورٹ کی آسیہ بی بی کی بریت پر مہر توثیق، مسیحی خاتون کی رہائی کے خلاف نظر ثانی اپیل پہلی سماعت پر مسترد، چیف جسٹس کے جھوٹی گواہی اور قتل کے فتوؤں کے متعلق سخت ریمارکس
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے روبرو درخواست گزار قاری محمد سلام کے وکیل غلام مصطفٰی نے اپنے دلائل میں کہا کہ یہ حساس اور قومی اہمیت کا معاملہ ہے، اس کی سماعت کے لئے لارجر بنچ بنایا جائے جس میں اسلامی سکالرز اور علما بھی شامل ہوں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ مذہب کا معاملہ کیسے ہوا؟ کیا فیصلہ میرٹ پر نہیں ہوا؟ ثابت کریں کہ فیصلے میں کیا غلطی ہے، بتائیں کہ کہاں گواہوں کے بیانات کو ٹھیک نہیں پڑھا گیا، اس کے بعد وہ سب باتیں آئیں گی کہ اسلام اس بارے میں کیا کہتا ہے۔
وکیل نے سپریم کورٹ کے فیصلے میں جرم ثابت کرنے کا بوجھ مدعی پر ڈالنے کا نکتہ اٹھایا تو چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ جھوٹے گواہوں کے بیانات پر پھانسی لگا دینی چاہیے۔ قاری سلام نے حلف پر جو بیان دیا وہ پہلے بیان سے مختلف تھا۔ مدعی کو یہ تک نہیں پتا کہ اس کی درخواست کس نے لکھی۔ تفتیشی افسر نے گواہوں کے بیانات میں تضادات کی نشاندہی کی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ مقدمے کی حساسیت کا خیال کیا، ورنہ جھوٹے گواہوں کو اندر کر دیتے، اگر انصاف کر دیا تو کیا ہم واجب القتل ہو گئے کیا یہ ہے اسلام؟ عدالت نے قرار دیا کہ قاری سلام کے وکیل فیصلے میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کر سکے۔
آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف آخری اپیل بھی خارج ہو گئی۔ آسیہ بی بی کے وکیل بیرسٹر سیف الملوک نے اسے عدالتی فتح سے تعبیر کیا ہے۔